کراچی (نیوزڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ثبوت کے بغیر کسی پرالزام لگانا اچھی بات نہیں ہے ۔ سندھ کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ کرمنل پراسیکیوشن بل کے حوالے سے غلط تاثرلیا جارہا ہے۔پولیس اور رینجرزکے ساتھ مل کردہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔وہ ہفتہ کورزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹرکراچی میں ایگلیٹ پولیس کے 28 ویں بیچ کی شہید بینظیربھٹوپولیس ٹریننگ سینٹرمیں پاسنگ آٹ پریڈ سے خطاب کررہے تھے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کی ترقی میں مصنوعی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، کرمنل پراسیکیوشن بل کے حوالے سے غلط تاثرلیا جارہا ہے، صوبائی ایپیکس کمیٹی کے اجلاسوں میں کمزور استغاثہ پربات ہوتی تھی، پراسیکیوٹرکو طاقت وربنانے کے لئے بل میں ترمیم کی گئی، ثبوت کے بغیر کسی پرالزام لگانا اچھی بات نہیں کسی پر تہمت نہیں لگانا چاہئے آئین اور قانون کی پاسداری ضروری ہے۔ کسی بھی مقدمے میں صوابدید عدالت کو ہی حاصل ہوگی۔قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں امن کے لیے پولیس نے اچھا کردار ادا کیا ہے۔ پولیس افسران میں مایوسی نہیں ہونی چاہیے۔ پولیس کے تمام جائز تقاضے اور مطالبات کو تسلیم کرتے ہیں۔، کراچی میں 80 فیصد سے زیادہ جرائم کا خاتمہ ہوا ہے۔ ہمیں پولیس کی قربانیوں کا احساس ہے پولیس جوانوں کے لیے ہم نے فنڈز 12ارب روپے سے بڑھا کر 60 ارب کردیئے ہیں۔جوش خطابت میں سیاسی رہنماؤں کبھی کبھار تنقید کا نشانہ بنتے رہتے ہیں لیکن ہمارے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی زبان اور یاداشت ایسی ہے کہ جس کی وجہ سے آئے دن کوئی نا کوئی چٹکلہ چھوٹ ہی جاتا ہے ایسا ہی موقع ایگلیٹ پولیس کے 28 ویں بیچ کی پاسنگ آٹ تقریب میں پیش آیا جب انہیں ایک شعر مکمل کرنے کے لئے بھی اپنے سیکیورٹی اسٹاف کی ضرورت پڑ گئی۔جگہ جگہ اپنی غائب دماغی کا مظاہرہ کرنے والے 83 سالہ قائم علی شاہ توکپتانی چھوڑنے کو تیارنہیں لیکن پیپلز پارٹی بھی انہیں قائم رکھنے پرمصر ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اب بھی ایسے سنجیدہ چٹکلے چھوڑتے ہیں جس پر پہلے ہنسی اور پھر غصہ آنے لگتا ہے کہ ہماری سیاسی قیادت کہاں کھڑی ہے ،ایسا ہی واقعہ رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹرکراچی میں ایگلیٹ پولیس کے 28 ویں بیچ کی پاسنگ آٹ تقریب سے خطاب کے دوران پیش آیا جب قائم علی شاہ کو اپنا شعر مکمل کرنے کے لئے بھی دوسروں کی مدد لینا پڑ گئی۔قائم علی شاہ نے اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے علامہ اقبال کا مشہورومعروف شعرپڑھنے کی کوشش کی اور ایک ہی صف پر کھڑے ہوگئے ہی پراٹک کررہ گئے۔ اس دوران ان کے سیکیورٹی اسٹاف نے محمود وایازیاد دلایا تو انہوں دوسرا مصرعہ نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز مکمل کیا۔