اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی یوٹیوب کو کھولنے کے حوالے ابھی تک کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوسکا ‘ جس کی وجہ سے گوگل اور وفاقی حکومت کے درمیان متوقع معاہدہ نہ ہوسکا ‘ مقامی اخبار کے مطابق چند دنوں میں نوٹیفکیشن جاری کردیاجائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق گوگل انتظامیہ نے پاکستان کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کی درخواست پر یوٹیوب پی کے کو بنانے میں کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں تاکہ ویب سائٹ کے کونٹینٹ کی مقامی طور پر نگرانی کی جاسکے تاہم وزارت آئی ٹی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گوگل انتظامیہ کو حکومت کے ساتھ بغیر کوئی ڈیل ہوئے ہی واپس لوٹنا پڑا۔گوگل ڈاٹ کام کے نمائندوں کے ساتھ پانچ گھنٹوں پر معیط گفتگو کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان نے یوٹیوب کو کھولنے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔مقامی انگلش نیوز پیپر کے مطابق حکومت اور گوگل یوٹیوب پی کے کو شروع کرنے پر متفق ہوئے تھے اور اس ویب سائٹ کی لانچنگ اور یوٹیوب کو کھولنے کا اقدام ایک ساتھ لیا جانا تھاتاہم گوگل کے نمائندے تین روز تک انتظار کرنے کے بعد ملک چھوڑ کر چکے گئے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ وزارت آئی ٹی کی سستی کی وجہ سے گوگل کا اس معاملے سے پوری طرح نکل جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے یا پھر مستقبل میں عدالت سے رجوع کیے جانے کی صورت میں اس پر پھر مکمل پابندی بھی لگ سکتی ہے۔یہاں یہ بات قابل اہم اور قابل ذکر ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمدؐسے متعلق گستاخانہ مواد کی موجودگی کے باعث پاکستان میں 2012 ء سے یوٹیو ب پر مکمل پابند لگا دی گئی تھی ۔