لاہور (نیوزڈیسک)ملکہ برطانیہ سے کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لئے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض کو ختم کر کے درخواست دوبارہ دائر کر دی گئی۔ درخواست گزار بیرسٹر سید محمد جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے کوہ نور ہیرااس وقت کے دارالحکومت لاہور میں رنجیت سنگھ کے پوتے مہاراجہ دلیپ سنگھ سے چھین کر برطانیہ بھجوایا اور ایمپریس وکٹوریہ کو تحفے کے طور پر دیا۔ایسٹ انڈیا کمپنی ریاست نہیں بلکہ ایک تجارتی کمپنی تھی جبکہ کوہ نور ہیرا ایک ریاست نے دوسری ریاست کو تحفہ نہیں دیا تھا۔ موجودہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کی 1953ء میں ہونے والی تاج پوشی میں ملکہ کو پہنائے جانے والے تاج میں کوہ نور ہیرا جڑا تھا۔ ایک سو پانچ کیراط اوراربوں روپے کی مالیت کا کوہ نور ہیراچھین کر برطانیہ منتقل کیا گیا جس پر ملکہ کا کوئی قانونی حق نہیں۔برطانیہ کے کراون پروسیڈنگ ایکٹ کے تحت برطانیہ کے خلاف دائر ہونے والی درخواست میں اٹارنی جنرل آف انگلینڈ کو فریق بنایا جا سکتا ہے۔سلطنت لاہور سے چھینا گیاکوہ نور ہیرا پنجاب کا ثقافتی سرمایہ اور پنجاب کے عوام کی ملکیت ہے۔دولت مشترکہ کی سربراہ ہونے کی حیثیت سے ملکہ برطانیہ کاعہد حکومت ختم ہونے پر کوہ نور ہیرا لاہور منتقل کرنے کے لئے عدالت وفاقی حکومت کو احکامات صادر کرئے۔