لاہور ( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ کے خلاف بیان پر چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ چیف الیکشن کمشنرنے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان جاری کیا۔چیف الیکشن کمشنر نے بیان میں کہا کہ عدالتوں کو الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کا ادارہ خود عدالتی اختیارات رکھتا ہے۔عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان جاری کرنے پر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائی جائے۔درخواستگزار کی جانب سے مزید موقف اختیار کیا کہ شفاف بلدیاتی انتخابات کراناالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔انتخابات کے انعقاد سے قبل امیدواروں پر آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کا اطلاق آئینی تقاضا ہے مگر الیکشن کمیشن عام انتخابات،سینٹ اور بلدیاتی انتخابات کے شفاف انتخاب میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔آئین کے آرٹیکل ایک سو 99 کے تحت عدلیہ کو سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے علاوہ ہر ادار ے کو نوٹس جاری کرنے کے اختیارات حاصل ہیں لہٰذا عدالت چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائے۔ سرکاری وکیل نے عدالت سے جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر عدالتی فیصلوں کی توقیر کرتے ہیں۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ لگتا ہے کہ آپ نے چیف الیکشن کمشنر کا بیان نہیں پڑھا۔عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کر لیااور کیس کی مزید سماعت بائیس جنوری تک ملتوی کر دی۔