اسلام آباد (نیوزڈیسک ) جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر مولانا عطاءالرحمان نے کہا کہ ہم اپنے ملک کے قانون کے مطابق نہیں چل سکتے خلاف ورزی کو فخر سمجھتے ہیں ۔ کون سا ممبر 62-63 پر عمل کرتا ہے ۔ نیب میں کم ریکوری سیاستدانوں اور زیادہ ریکوری فوج سے ہوئی ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق زندگی گزاریں 62-63 ہی کافی ہے ۔انہوں نے ان خیالات کااظہارسینیٹ کے اجلاس میں کیا۔انہوں نے کہاکہ آئین میں سب کچھ ہے کمیٹی صرف اس لئے بنائی جا رہی ہے کہ ہم دنیا کو بتائیں کہ ہم نے خود کو پابند کر لیا ہے ۔ گزارش ہے کہ اسے اپنی بدنامی کا سبب نہ بنائیں ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ اگر ملک میں جرائم ہیں تو اس کا کیا مطلب ہم جرائم پر بات ہی نہ کریں ہمارا سماج معاشرہ اور میڈیا اتنا منفی بھی نہیں ہے سیاستدانوں کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ اپنے مفادات کیلئے قوانین بناتے ہیں ہمیں یہ قانون بھی بنانے چاہئے ۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ سینیٹرز ایک ایک کر کے ایوان سے نکل جائیں گے اگر کوئی ایک جمشید دستی آ جائے تو ہم کہاں جائیں گے ۔ چیئرمین خود پر بڑی پابندی لگائی جا رہی ہے انہوں نے چئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ نے بہت اچھے کام کئے ہیں خدا کیلئے یہ اچھا کام چھوڑ دیں ہمیں ایوانوں میں رہنے دیا جائے ۔ ہر روز 40-50 درخواستیں آ جائیں گی پھر کیا ہو گا اس موقع پر چیئرمین سینینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ کمیٹی میں نے نہیں اس ایوان نے بنائی ہے کمیٹی نے ڈرافٹ کو متفقہ طور پر منظور کیا صرف دو چیزوں پر اختلاف رائے تھا اگر ایوان انکی منظوری دے گا تو ہم اس کو شامل کرینگے اس کے بعد انہوں نے ایوان سے رائے لی کہ قواعد میں ترمیم لے کر آئیں یا نہیں جس پر اراکین نے ہاں میں جواب دیا اس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے دوسری ترمیم پیش کی اور کہا کہ چیئرمین سینیٹ کا کردار ہونا چاہئے کہ نہیں جس کی اراکین نے ہاںمیں رائے دی جس کے بعد قواعد میں ترمیم کو منظور کر لیا گیا ۔