کراچی(نیوزڈیسک)سندھ اسمبلی کے جمعرات کوہونے والے اجلاس سے قبل رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کا معاملہ سب کی توجہ کی مرکز بناہوا ہے رینجرزکی تعیناتی میں توسیع کامعاملہ ،تحریک انصاف میدان میں آگئی ،مرزاگروپ کابھی بڑااعلان ۔ اپوزیشن جماعتوں نے جہاں کھل کر حمایت کی وہیں حکومتی اراکان نے محتاط رویہ اختیار کیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس 4 ماہ بعد جمعرات کوہوا۔ اجلاس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی ، ایم کیوایم سمیت تمام پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس ہوا ۔نثار کھوڑو نے پیپلزپارٹی ،سیدسردار احمد اور خواجہ اظہار الحسن نے ایم کیوایم جبکہ فنکشنل لیگ کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی شہریار مہر نے کی ،جن میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے، امن و امان کی بہتری اور بلدیاتی انتخابات کے بعد کی صورتحال پرغور کیا گیا۔دوسری جانب سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن ،سید سردار احمد اور عبدالحسیب نے اسمبلی آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایم کیو ایم سے حکومت نے کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی کورینجرز کے اختیارات سے متعلق قرارداد کامسودہ بھجوایا گیا ہے،ایم کیوایم کو کراچی آپریشن پر تحفظات نہیں ،کارکنان کے لاپتہ ہونے پر تحفظات ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اعتماد میں لیے بغیر قرارداد لائی گئی تو حکومت کے لیئے مشکل ہوگی۔ یہ تاثر غلط ہے کہ رینجرز کے اختیارات پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ایک ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کو کراچی آپریشن پر اعتراض نہیں ، کچھ معاملات پر تحفظات ہیں۔ایوان کی کارروائی میں دیگر اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم فنکشنل، مسلم لیگ نواز اور پی ٹی آئی نے رینجرز کے اختیارات میں اضافہ سے متعلق مشترکہ قرارداد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب حسنین مرزا نے بھی رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے حق میں بات کی ہے۔ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کا کہناتھا کہ تحریک انصاف افواج پاکستان کی توہین نہیں ہونے دیگی اور رینجرز کے اختیارات پر ضرور بات کی جائیگی۔ ذوالفقار مرز اکے صاحبزادے اور رکن سندھ اسمبلی حسنین مرزا نے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔