پشاور(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت صوبے کے ہر بچے کیلئے تعلیم کو لازمی قراردینے، نجی تعلیمی اداروں کو ریگولرائز کرنے اور آئندہ ہر سرکاری سکول کی سطح پر ٹیچرز بھرتی کرکے ان کی خدمات کو ناقابل تبادلہ بنانے کیلئے قانون سازی کے تین بل متعارف کرائے گی سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کو موثر انداز میں چلانے کیلئے مجوزہ یونیورسٹیز ماڈل ایکٹ جو فی الوقت ان یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے زیر غور ہے پر عمل درآمد مارچ2016 تک شروع کردیا جائے گا مردان میں نئی وومن یونیورسٹی میں تعلیمی سال کا آغاز بھی آئندہ سال مارچ میں کیا جائے گا جس سے پورے صوبے خصوصاً مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور ملاکنڈ کی طالبات کو فائدہ پہنچے گا یہ فیصلے ایلمنٹری و ہائرایجوکیشن کے شعبوں سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں کئے گئے جو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی مشترکہ صدارت میں منعقد کیا گیا اجلاس میں صوبائی وزیر ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن محمد عاطف خان، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی، چیف سیکرٹری امجد علی خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر حماد اویس آغا، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریوں و دیگر متعلقہ حکام اور ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ، یوکے کی ٹیم نے شرکت کی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے صوبے میں تعلیم کے فروغ کیلئے پارٹی کے ویژن کو اُجاگر کرتے ہوئے کالج اور یونیورسٹیوں کی سطح کی تعلیم کو معیاری اور جدید بنانے کی ضرورت پرزور دیا اور صوبائی حکومت سے کہاکہ وہ کالج سطح کے تعلیمی اداروں کو بورڈ آف گورنرز کے قیام کے ذریعے بااختیار اور ذمہ دار و جوابدہ بنانے کیلئے ضروری اور فوری اقدامات کرے اُنہوں نے کہاکہ یونیورسٹی گریجویٹس کے معیار کو ملازمت کے قابل بنانے کیلئے محکمہ ہائر تعلیم کو اعلیٰ تعلیم کے اداروں کا معیار بھی بہت بہتر بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کو، جو صوبے میں پہلی بار اقتدار میں آئی ہے، اپنی کارکردگی سے دوسری پارٹیوں کی سابقہ حکومتوں کے مقابلے میں فرق واضح کرنا ہوگا جو چھ مرتبہ اقتدار میںرہنے کے باوجود عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہیں اس موقع پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے صوبے میں معیار تعلیم بہتر بنانے کیلئے صوبائی حکومت کی مدد پر ڈی ایف آئی ڈی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کے لئے تمام ضروری وسائل مہیا کر رہی ہے اور سالانہ بجٹ کا 29 فیصد تعلیم کیلئے خرچ کیا جارہا ہے اور اس مقصد کیلئے ایک پیسہ بھی قرض حاصل نہیں کیا گیا اُنہوں نے کہاکہ ایک جامع اور سنجیدہ حکمت عملی کے ذریعے اس بات کویقینی بنایا جار ہاہے کہ صوبے میں کوئی بھی پرائمری سکول چھ کمروں اور کم ازکم چھ ٹیچروں سے کم نہ ہو اور ان میں کسی بھی ضروری سہولت کی کمی نہ ہو وزیراعلیٰ نے محکمہ ہائر ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ وہ چترال میں یونیورسٹی کے قیام پر کام کی رفتار تیز کرے اور کالجوں کے ٹیچنگ سٹاف کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت رواں ماہ کے دوران ہی فراہم کرے اُنہوں نے تعلیم کے شعبے میں مزید اصلاحات کیلئے قانون سازی کاکام تیز کرنے کی بھی ہدایت کی اور صوبے کے 2826 سکولوں کو ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے فرنیچرفراہم کرنے کے منصوبے میں رکاوٹیں دور کرنے کی غرض سے متعلقہ حکام کا اجلاس طلب کر لیا اُنہوں نے کالج ٹیچرز کی پیشہ وارانہ استعداد کار بڑھانے کے پروگرام پر اطمینان کا اظہار کیا اور صوبے کے کالجوں میں ٹیچرز کی حاضری یقینی بنانے اور کالجوں کے نظام میں بہتری کیلئے ابتدائی طور پر 50 کالجوںمیں بائیومیٹرک سسٹم نصب کرنے کا حکم بھی دیا وزیراعلیٰ نے ایم ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز کی مالی معاونت کیلئے ایک ارب روپے کے انڈومنٹ فنڈ میں اضافے کی بھی پیشکش کی اور پاکستان کی نو اور دُنیا کی ٹاپ دس یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم سکالرز کے سکالرشپ چیک بھی آئندہ 31 دسمبر تک جاری کرنے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ محمد سعید نے اجلاس کو تعلیم کے شعبے میں اصلاحات پر عمل درآمد کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے چھ اضلاع پشاور، کوہاٹ، ڈی آئی خان، مردان ، مانسہرہ اور سوات میں تعلیم سے محروم 30ہزار بچوں کو سکولوں میں داخل کرانے کیلئے ایجوکیشن ووچر جاری کئے گئے جبکہ اساتذہ کی بھرتیوں، یونیورسٹیوں کے معاملات اور نجی تعلیمی اداروںسے متعلق قانون سازی تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے سیکرٹری ایلمنٹری ایجوکیشن علی رضا بھٹہ نے اجلاس کو بتایا کہ 14692 سرکاری سکولوں میں غیر موجود سہولتوں کی 31 دسمبر 2015 تک فراہمی یقینی بنانے کیلئے 9.8 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں اور سہولتوں میں 8147 چاردیواریاں، 6090 گروپ لیٹرین، 3872 واٹر کنکشن،775 بجلی کی سکیمیں،4821 اضافی کمرے اور405 سولر پینل شامل ہیں اُنہوں نے بتایا کہ آٹھ ارب روپے کی لاگت سے صوبے کے 202 ہائر سیکنڈری سکولوں کو معیاری بنانے کا منصوبہ اگلے سال کے آخر تک جبکہ 198 سکولوں میں معیاری سہولیات کی فراہمی دسمبر2017 ءمکمل ہو گی ۔