اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بالآخر اپنا زیادہ تر وقت خیبر پختونخوا کے معاملات کو دینا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ وہ مطالبہ تھا جو سیاسی حلقے گزشتہ دو سال سے ان سے کر رہے تھے عمران خان کو یہ مشورے نیک نیتی یا ازرائے مذاق دیئے جاتے تھے کہ وہ کے پی کے میں اپنی کارکردگی دکھائیں تاکہ دیگر صوبے اس کی تقلید کر سکیں۔ تاہم چیئرمین تحریک انصاف ان مشوروں کو خاطر میں نہ لائے۔ عمران خان سے کہا جاتا تھا کہ وہ پہلے خیبر پختونخوا کو نئے پاکستان کا ماڈل صوبہ بنائیں پھر آئندہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اس ماڈل کو سارے پاکستان پر لاگو کریں مگر وہ ان باتوں کو درخوراعتنا نہیں سمجھتے تھے۔ ریحام خان کو طلاق دینے کے بعد اب اپنے آپ کو مصروف رکھنے کیلئے عمران خان نے مختلف سرگرمیوں میں مصروف کر لیا ہے۔روزنامہ جنگ کے صحافی طارق بٹ کے تجزیہ کے مطابق 30 اکتوبر کے بعد انہوں نے کے پی کے 6دورے گئے اس دوران انہوں نے اپنے آبائی شہر میانوالی میں بلدیاتی انتخاب کی مہم میں بھی حصہ لیا۔ اس مہم کے سلسلہ میں وہ سندھ بھی گئے مگر انہوں نے پنجاب کے ان 11 اضلاع کو وقت نہ دیا جہاں 19 نومبر کو بلدیاتی انتخابات ہوئے گو کہ عمران خان نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیا۔ تاہم دوسرے مرحلے میں تحریک انصاف کی کارکردگی پہلے کی نسبت بہتر رہی تحریک انصاف پنجاب کے صدر چودھری سرور کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا۔ عمران خان میں اب یہ تبدیلی بھی آئی ہے کہ وہ اپنے روایتی حریفوں نواز شریف اور آصف علی زرداری پر ذاتی حملے نہیں کرتے، کے پی دورے کے دوران انہوں نے صوبے میں اپنی پارٹی کی کارکردگی کو نمایاں کیا۔ عام آدمی کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے منصوبوں کو اجاگر کیا جس کے بعد وہ اپنے حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پشاور میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کیلئے فنڈز کی بھی اپیل کی۔ وہ اپنے سیاسی حریفوں پر الزام تراشیاں کر کے توانائی ضائع کرنے کی بجائے کے پی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ اس صوبے کو دیگر صوبوں سے ممتاز بنا دیا جائے۔ وہ سڑکیں میٹرو، انڈر اور اوورپاس بنا رہے ہیں اور ہم سارا پیسہ عام آدمی کی فلاح اور ترقی پر خرچ کر رہے ہیں۔ عمران کا کہنا تھا کہ ہم اتنا کام کریں گے کہ ہمیں اگلے انتخابات کیلئے تشہیر کی ضرورت نہیں ہوگی۔