بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

کالاباغ ڈیم،وہ دور گزر چکا جب کابل میں طالبان تخت پر بٹھائے جاتے تھے ،اسفندیارولی خان کے صبر کا پیمانہ لبریز

datetime 14  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور( نیوزڈیسک)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم ، پاک چائنا کاریڈور ، افغانستان کے امن ، دہشتگردی اور فاٹا کے اصلاحات جیسے بنیادی ایشوز پر اے این پی کی پالیسی بالکل واضح اور اٹل ہے اور ان معاملات پر پختونوں اور صوبے کے مفادات کا ہر صورت اور ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا۔باچا خان مرکز میں اے این پی کی صوبائی مجلس عاملہ کے اہم اجلاس سے اپنے تفصیلی خطاب میں اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی سرحدوں کے علاوہ اندرونی طور پر بہت سے خطرات لاحق ہیں اور ملک واقعتاً بہت پیچیدہ اور نازک دور سے گزر رہا ہے تاہم بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران اور بعض ادارے اب بھی کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خواہش مند ہیں اور کاریڈور کے ایشو پر بھی نوازشریف سمیت بہت سے حلقے صرف پنجاب کے مفادات کا تحفظ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ماضی کے بہت سے طاقتور اور بااختیار حکمران نہ بنا سکے تو موجودہ حکمرانوں کی کیا اوقات ہے کہ اس کی تعمیر کی جرا ت کریں ۔ اگر کسی نے ایسی کوئی جرا ¿ت کی تو ہم صوبے کے مفاد میں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔کاریڈور کے ایشو پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ عمران خان کی طرح وزیر اعظم نوازشریف بھی اپنی پالیسیوں اور اعلانات پر یوٹرن لینے کے عادی ہو چکے ہیں۔ وہ اور ان کے وزراءاے پی سی کے اس متفقہ فیصلے کی روگردانی کر رہے ہیں جس کے مطابق کاریڈور کے مغربی روٹ پر کام کا آغاز ہونا تھا اورجس سے صوبہ پختونخوا کے مفادات کا تحفظ ممکن ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بار یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ پنجاب ہی پاکستان اور پاکستان ہی پنجاب ہے۔ اگر یہ رویہ تبدیل نہیں کیا گیا اور مخصوص ذہنیت کے ذریعے پاکستان کو چلایا جاتا رہا تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج اور اثرات مرتب ہونگے۔ پاکستان ایسی غلطیوں کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔اُنہوں نے کہا کہ افغانستان کے امن سے پاکستان اور خطے کا امن اور استحکام مشروط ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ڈاکٹر اشرف غنی کی آمد کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کا جو ماحول بن گیا تھا بوجوہ وہ قائم نہ رہ سکا۔ لگ یہ رہا ہے کہ بعض حلقے اب بھی پرانی روش اور پالیسیوں پر چل رہے ہیں تاہم یہ بات واضح کرنا بہت لازمی ہے کہ اگر افغانستان کیلئے امن لازمی ہے تو پاکستان کو امن کی دُگنی ضرورت ہے۔ اے این پی کے سربراہ نے مزید بتایا کہ وہ دور گزر چکا ہے جب طالبان یا ایسے دیگر عناصر کو

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…