گی ۔ آپ کی جیب پر ڈاکہ مارا جائے گا کیونکہ قرضے واپس کرنا ہیں ۔اس کےلئے ڈیزل پر پچاس فیصد جی ایس ٹی لگا دی گئی ، گیس اور بجلی مہنگی کر دی گئی لیکن ایک چھوٹا سا طبقہ ہے جو امیر ہوتا جارہاہے اور اسکی وجہ دو نمبر انتخابات ہیں ۔ جب تک صاف اور شفاف انتخابی نظام نہیں آئے گا ایماندار اور پڑھے لکھے لوگ نہیں آسکیں گے ۔ جو پیسہ لگا کر ، الیکشن کمیشن ، آر اوز کو خریدیں گے وہ عوام کا خون چوس کر بھی یہ پیسہ نکالیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ضمنی انتخاب میں حکومت نے پورا زور لگایا لیکن صرف دو ڈھائی ہزار ووٹوں سے جیت سکی جبکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ 2013کاعام انتخاب بہت بڑے فراڈ سے جیتا گیاتھا ۔ حکومت نے الیکشن کمیشن سے مل کر ،وزیراعظم جسے مہم چلانے کی اجازت نہیں ہوتی آخری روز مہم چلائی ۔ میں توپارٹی کا لیڈر ہوں میں سوائے منشور کے اور کیا لے کر حلقہ میں جا سکتا تھا ۔ ریلوے کی کالونیوں میں ریلوے کا وزیر اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن حلقے میں گھومتی پھرتی رہیں اور لالچ دیتی رہیں۔ الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں کہ اگر ملک کو بچانا ہے کہ الیکشن کمیشن کو آزاد او رخود مختار بناﺅ لیکن کسی کو فکر ہی نہیںہے ۔میں آج پھر سوال پوچھتا ہوں کہ ٹربیونل میں ثابت ہوا کہ این اے 122میں53ہزار غیر قانونی ووٹ تھے کیا کسی کو سزا دی گئی کیا کسی کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا اگر کسی کو ڈر نہیںہوگا تو جرم بڑھتاجائےگا ۔ جو جرم کرتے ہیںانہیں بڑے بڑے عہدے مل جاتے ہیں جبکہ ایماندار افراد کو کھڈے لائن لگا دیا جاتا ہے ۔ ہماری جنگ الیکشن کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے اور یہ اسی طرف قدم ہے ۔انہوںنے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جس طرح سٹینڈ لیا آپ نے اپنے لیڈر کا دل خوش کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ایک پارٹی کا چیئرمین ساڑھے آٹھ ہزار ووٹوں سے ہارتا ہے جبکہ اس کے امیدوار بمشکل ڈھائی ہزار ووٹوں سے ہرایا جاتا ہے کیا ا سکے نمائندے کے چیئرمین سے زیادہ ووٹ ہیں ؟اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عام انتخابات میں کھلم کھلا دھاندلی ہوئی ۔ اگرایسا کرنے والوںکا احتساب نہیں ہوتا تو اسی طرح چلتا رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی خاصیت ہے کہ اس نے زندگی میں کبھی کوئی جائز کام نہیںکیا ۔چھانگا مانگا اور ضمیر خریدنے کی سیاست کی بنیاد اسی (ن) لیگ نے رکھی ۔ انہوںنے تو ایک آرمی چیف کے گھر میںبی ایم ڈبلیو کھڑی کر دی لیکن اس آرمی چیف نے چابی واپس کر دی ۔ ان کا ایک رہنما ججوںکو خریدنے بریف کیس لے کر کوئٹہ گیا ۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تو اس پر حملہ کردیا اور جج کوبھگا دیا گیا ۔ جائز کام کرنا (ن) لیگ کی رگ میں شامل نہیں۔ انہوںنے کہا کہ میاں صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی اب 2013ءوالی پارٹی نہیں بلکہ ایک آرگنائز یشن بن گئی ہے ۔ انہوںنے پارٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہاں بھی دو طرح کے کارکن ہیں ایک وہ ہیں جو ” کارروائی“ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیںکہ چیئرمین تو بھولا بھالا ہے ۔ لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوںکہ ان کے چیئرمین نے پاکستان کی تاریخ میں جس طرح کی سیاست کی ہے وہ کسی نے نہیں کی، میرا والد ، دادا ، نانا یا خاندان میں کوئی سیاست میںنہیںتھا ،میں واحد آدمی ہوں جو اس طرف آیا ۔ انیس سال تک پاکستان کے ایک ایک حصے میں گیا ہوں ۔ میں ایک ایک پرانے کارکن کو جانتا ہوں ۔ مجھے پتہ ہے کون نظریاتی ہے اور کون نیا ہے ،آج اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اس لئے کارکنوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے پتہ ہے کون اصل ہے او رکون نقل ہے اور کون فرضی ہے ۔ کس نے ضمنی الیکشن میں صبح سے شام تک محنت کی اس کا جائزہ لے رہا ہوں کیونکہ میں نے اس الیکشن کو قریب سے دیکھا ہے ۔ کس نے کتنا کام کیا ہے وہ سب میری نظر میں ہے ۔میںابھی سے بتا رہا ہوں کہ جنہوںنے کام کیا ہے انہیں عہدے اور ٹکٹیں ملیں گی اور بعد میں مجھ سے گلہ نہ کرنا کہ ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔ میں نے ہمیشہ میرٹ او رانصاف کو مد نظر رکھا ہے اگر میرٹ نہ دکھاتا اور اپنی دوستوں کی ٹیم بنا لیتا تو کبھی بھی پاکستان کرکٹ کا ورلڈ چمپئن نہ بنتا ۔ کوئی نہ سمجھے کہ تصاویر بنا لیں اور کھانے کھلا دو ۔ ہم اس پارٹی کے اندر میرٹ لے کر آئیں گے ۔ جس نے کام نہیں کیا اسے کچھ نہیں ملے گا چاہے وہ جتنی مرضی سفارشیں کر الے ۔ مجھے پتہ ہے کون پارٹی کے لئے کھیلتے ہیں اور کون اپنے لئے کھیلتے ہیں ۔