لاہور( نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خا ن نے کہاہے کہ این اے 122 کی ووٹر لسٹوں میں ہیر پھیر کی تحقیقات کے لئے سیل بنا دیا ہے ایک ہفتے میں تفتیش مکمل کرنے کے بعد ثبوتوںکے ساتھ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے ،کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں ان کا چیئرمین بھولا بھالا ہے ،مجھے یہ نہ بتایا جائے کہ کون اصل اور کون نقل ہے ،پی ٹی آئی میں دو طرح کے کارکن ہیں جن میں ایک ”کارروائی “ کرنے والے جبکہ دوسرے پارٹی کے لئے کھیلنے اور محنت کرنے والے ہیں ، جن لوگوں نے این اے 122کے ضمنی انتخاب میں پارٹی کے لئے کام کیا مجھے ان کا پتہ ہے اور جنہوں نے صرف کارروائی ڈالی انکے بارے میں بھی اچھی طرح جانتا ہوں لیکن اس طرح کے لوگ مجھ سے پارٹی عہدوںاور ٹکٹوں کی ہرگز کوئی امید نہ رکھیں ،مسلم لیگ(ن) نے کبھی کوئی جائز کام نہیں کیا اس نے ہی ملک میں چھانگا مانگا ،ضمیر خریدنے اور بریف کیس کی سیاست کی بنیاد رکھی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڑھی شاہو میں پی ٹی آئی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جہانگیر خان ترین ، عبد العلیم خان ، شعیب صدیقی اور دیگر بھی موجود تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ میںحلقے کی عوام کو مبارکبا ددینے آیا ہوں ۔پنجاب اور وفاقی حکومت عبد العلیم خان اور شعیب صدیقی کے مد مقابل تھیں لیکن اسکے باوجود پی ٹی آئی نے حکومتی جماعت کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کئے ۔ حکمران جماعت کی طرف سے ضمنی انتخاب میں بھی حربے استعمال کئے گئے ۔ انشا اللہ ہم ایک ہفتے تک تفتیش کریں گے او راس کےلئے پور اسیل بنا دیا گیا ہے کہ کس طرح اس حلقے کے ووٹ باہر پھینکے گئے اور آخری لمحوں میں کس طرح باہر کے ووٹ اس حلقے میں لائے گے ہم تفتیش کر کے ثبوتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب کاالیکشن کمیشن پہلے ہی (ن) لیگ کے ساتھ ملا ہواتھا اور وہ اسے کامیاب کرا کر خو دکوبچانا چاہتا تھاکیونکہ اس نے 2013ءکے عام انتخابات میں دھاندلی کی تھی ۔ عمران خان نے کہا کہ میں ساری زندگی کھیلا ہوں اور ہارا بھی ہوں اور جیتا بھی ہوں ۔میں جیتا بھی بڑا ہوں اور پھینٹے بھی بڑے پڑے ہیں ، اونچ ،نیچ بھی دیکھی ہے ، میں ہارنے سے نہیں ڈرتا ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اور اس کی بنیاد ہی عدل و انصاف تھی ۔ این اے 122ایک الیکشن نہیں بلکہ جنگ تھی ، ہم نے 122کی ایک نشست جیت کر کونسا معرکہ مار لینا تھا ۔ اس جنگ کے ذریعے ہم ملک میں انصاف کا نظام لانا چاہتے ہیں اور جب تک انصاف نہیں ہوگا الیکشن کا نظام ٹھیک نہیں ہوگا ۔جو لوگ دھاندلی کر اسمبلی میں پہنچتے ہیں وہ وہاں پہنچ کرکیسے ایماندار ہو جائیں گے کیا ان سے امید رکھی جائے کہ وہ کرپشن نہیں کریںگے ۔ ان کے ہوتے ہوئے پاکستان قرضوں میں ڈوبتا رہے گا اور قرضوں کی قسطیں غریب آدمی کو مہنگائی کی صورت میں اد اکرنا ہوں