اسلام آباد،لاہور(سپیشل رپورٹ، ہمایوں خان) جسٹس (ر) جاوید اقبال5 اکتوبر 1924 کوسیالکوٹ میں پیدا ہوئے ،1944 ءمیں بی اے آنرز کی گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی،1948 پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی اور فلاسفی میں ایم اے کا امتحان اعزازی نمبروں سے پاس کیااوراعلیٰ کارکردگی دکھاتے ہوئے سونے کا تمغہ حاصل کیا، 1954 میں برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے پی۔ ایچ۔ ڈی اور 1956 میں بارایٹ لا ہوئے۔ 1961 میں امریکی حکومت کی دعوت پر وہاں کی اعلیٰ ترین درس گاہوں میں ”اقوام متحدہ کا مستقبل“ پر لیکچر دیئے اوراقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کی ،1965 میں جاوید اقبال لاہورہائی کورٹ بار ایسوسی ایشی کے نائب صدر اور 1971میں لاہور ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔جنرل ضیاءالحق کے دورِ حکومت میں 8 مارچ 1982 سے 5 اکتوبر 1986 تک لاہور ہائی کورٹ بطور چیف جسٹس خدمات سرانجام دیں،جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور 4 اکتوبر 1989 کو ریٹائرڈ ہوئے اور وہ سینیٹ کے منتخب نمائندے بھی رہے،ریٹائرمنٹ کے بعد ایک دانشور کی حیثیت سے سرگرم عمل ہیں، ڈاکٹر جاوید اقبال انگریزی اور اردو میں 12 کتابوں کے مصنف ہیں جبکہ 3 جلدوں پر مشتمل علامہ اقبال کی سوانح حیات بھی شامل ہیں،، نظریہ پاکستان، قائداعظم کا ورثہ، افکار اقبال، اسلام اور پاکستان کی شناخت، اسلام میں ریاست کا تصور، اپنا گریبان چاک ان کی شہرہ آفاق تصانیف شمار کی جاتی ہیں،ڈاکٹر جاوید اقبال ریٹائرمنٹ کے بعد ایک دانشور کی حیثیت سے سرگرم عمل رہے ، ملک اور بیرون ملک مختلف موضوعات پر انہوں نے متعدد لیکچر بھی دیئے،شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنے بیٹے جاوید اقبال کے نام پر ایک مشہور کتاب ”جاوید نامہ“کے نام سے لکھی جنہیں دنیا بھر میں شہرت ملی۔جسٹس جاوید اقبال نے سوگواران میں اہلیہ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال اور دو بیٹے ولید اقبال اور منیب اقبال چھوڑے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں