اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے ماحولیات کے سابق وزیر مملکت مشاہد اللہ خان کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو کے نکات ایوان میں زیر بحث لانے سے متعلق پیش کی جانے والی تحریک کو مسترد کردیا ہے۔یہ تحریک حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے پیش کی تھی۔اس تحریک میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر مملکت مشاہد اللہ خان نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ گذشتہ برس حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں دھرنے کے دوران اُس وقت کے انٹر سروسز انٹیلیجنس کے سربراہ نے جمہوری حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی تھی۔اس تحریک میں کہا گیا تھا کہ چونکہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اس لیے اسے کسی طور پر بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا لہذا اس معاملے کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔سینیٹ کے چیئرمین نے اس تحریک پر رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہے کہ اگر کسی وزیر نے ایوان کے باہر بیان دیا ہو تو اسے ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔اُنھوں نے کہا کہ مشاہد اللہ خان کے انٹرویو میں فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس ائی کے سربراہ کے بارے میں جو بیان دیا اس کی تردید وفاقی حکومت اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھی کی تھی۔
مزید پڑھئے:قوم جواب کی منتظر ہے
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ چونکہ ماحولیات کے وزیر مملکت خود یہ کہہ چکے ہیں کہ اُن کا بیان سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اس لیے اس معاملے کو ایوان میں زیر بحث لانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر شریں رحمان نے کہا کہ ملک میں شدت پسندوں کے خلاف ضرب عضب شروع ہے جبکہ پاکستان کی مشرقی اور مغربی سرحدوں پر دباؤ ہے لیکن ان حالات کے باوجود حکومت پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نہیں بنا رہی جس میں ان حالات کو زیر بحث لایا جاسکے جس پر چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی تشکیل حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے اس میں وہ مداخلت نہیں کرسکتے۔