کا اظہار کیاہے، (ن) لیگ کے دو وزراءنے انہیں دھمکیاں دی ہیں اور انہیں برا بھلا کہا ہے ، جسٹس کاظم ملک نے اپنے جواب میں کہا کہ جب انہوں نے مسلم لیگ ن کے حق میں تیس فیصلے دیئے تو ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا ہمیں خدشہ ہے کہ ان کو اگلے تین کیسز سے ہٹایا جارہا ہے اور لگتا ہے کہ یہ کام مسلم لیگ ن کے دباﺅ میں آکر کیا جارہا ہے اس لئے الیکشن کمیشن مہربانی کر کے جب تک یہ کیسز حل نہیں ہو جاتے ان کو یہاں رہنے دیا جائے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ہم نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ ضمنی انتخابات میں میں پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر فوج تعینات کریں کیونکہ پنجاب پولیس کو گلو پولیس بنا دیا گیا ہے ہمیں ان پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں ہے۔ فوج کو بلایا جائے کیونکہ پنجاب پولیس کا الیکشن میں کردار بطور پولیس نہیں بلکہ ن لیگ کی پولیس جیسا ہوتا ہے ، ملاقات میں ہم نے ڈویلپمنٹ فنڈ کے کھلے استعمال پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں کہا کہ اگر انہیں اس حوالے سے کوئی ثبوت ملتے ہیں تو وہ فوری طور پر ہمیں دیں ہم فوری کارروائی کرینگے، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران کو مک مکا کے تحت صوبوں میں لگایا گیا۔ اپوزیشن اور حکومت نے مل کر ان کا انتخاب کیا ۔2013ءکے انتخاب میں ثابت ہوگیا کہ جس طرح پنجاب میں الیکشن کرایا گیا سب نے کہا کہ ن لیگ اور الیکشن کمیشن ایک ہیں ، مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی ضمنی انتخاب کا بائیکاٹ کرچکی ہیں جہاں بھی انصاف کیلئے دونوں فریقوں کو اعتماد نہ ہو تو اس شخص کو نہیں بیٹھنا چاہئے۔ کہا جاتا ہے کہ پنجاب میں الیکشن کمیشن کے ممبر مسلم لیگ (ن )کا ہے ، ہماری ابھی بھی درخواست ہے کہ ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں کہ وہ اپنی سیٹ پر بیٹھیں رہیں، جوڈیشل کمیشن اور ٹریبونل کے فیصلوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ ان کے پاس بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں ہے چار اکتوبرکو جلسہ کرینگے اور دباﺅ ڈالیں گے اور امید ہے کہ یہ پہلے ہی مستعفی ہو جائینگے، ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں غلط کام کیا گیا ، اپوزیشن اور حکومت نے مل کر اپنی نیب، نگران حکومت اور صوبائی الیکشن کمشنر بنا لئے ۔ آصف علی زرداری یہی تو کہہ رہے ہیں کہ ہم نے مل کر کام کیا ہے اب آپ ہمیں کیوں پکڑ رہے ہیں ہم نے تو آپ کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی، خورشید شاہ نے کہا کہ میں شرمندہ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات انصاف کے ہر پیمانے کے خلاف ہے، پہلے ہی اپنے اپنے امپائر کھڑے کرنے کا مطلب ہے کہ میچ پہلے ہی فکس ہوگیاہے، یہ کام الیکشن کمیشن کا ہے، سیاسی جماعتوں کا نہیں ہے، چاروں صوبائی ممبران مستعفی ہوں، ایک اور سوال پر انہوں نے