نیویارک(نیوزڈیسک)مسئلہ کشمیر ،پاکستان کی کوششوں میں تیزی آگئی،بھارت کی پریشانیوں میں اضافہ، قائمقام سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ہے پاکستان مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے کی بھر پور حمایت کرتا ہے انہوں عالمی برادری پر مسئلہ کشمیر کو کشمیر ی عوام کے اُمنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پیر کو یہاں منعقدہ ہونے والی چوتھی عالمی سپیکر ز کانفرنس کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائمقام سپیکر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے کی امن وسلامتی کے لیے فلیش پوائنٹ کی حیثیت رکھتاہے اور اقوام متحد ہ کے ایجنڈے پر موجود ہے ۔ کشمیر سے متعلق اقوام متحد ہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق سیکیورٹی کونسل کی قرار دادیں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مقبوضہ کشمیر میں آ زادانہ اور منصفانہ رائے شمار ی کے تحت کشمیر ی عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے کا کہتی ہیں اور جموں و کشمیر میں رائے شماری کے علاوہ کسی بھی متبادل کی نفی کرتی ہیں ۔قائمقام سپیکر نے کہاکہ امن اور ساز گار ماحول معاشی و سماجی ترقی کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں اورامن کے بغیر ترقی کی منزل کاحصول ناممکن ہے ۔ پاکستان گزشتہ دودہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے اوردہشت گردی کے خلا ف جنگ میں بے شمار قربانیاں دے چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لعنت کے خاتمے کے لیے پرُعزم ہے تاہم دُنیا کو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کے حل پر خصوصاجنوبی ایشیامیں توجہ دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرنیہ تصفیہ طلب مسائل خطے میں معاشی وسماجی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے کے امن وترقی کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہ رکھا جائے ۔امن وسلامتی کے قیام کے لیے جمہوری اداروں کے کردار پر بات کرتے ہوئے قائمقام سپیکر کا کہنا تھاکہ قانون ساز ادارے قانون سازی،بجٹ کی منظوری ، شفاف احتسابی عمل اور حکومت کی نگرانی کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے متعلقہ حلقے احتساب اور نگرانی کے عمل میں پارلیمنٹ کے معاون کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستحکم جمہوری اداروں کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ جدید ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے عالمی برادری کو پوری دنیا کوامن و خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنا ہو گا ۔ان کا کہنا تھا کہ نوزائیدہ جمہوریتوں کو تحفظ اور فروغ دینا ایک ناگزیر عمل ہے کیوں کہ فیصلہ سازی کے عمل میں عوام کی رائے کی شمولیت ضروری ہے اور فیصلہ سازی کے عمل میں عوام کی رائے کو شامل کیے بغیرپائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان نے میلینیئم ڈیویلپمنٹ گولز (MDGs)کو سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ گولز (SDGs)میں تبدیل کرتے ہوئے ایک پارلیمانی ٹاسک فورس کو تشکیل دی ہے جس کا مقصد ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندیاور اس عمل کی نگرانی کرنا ہے ۔