منگل‬‮ ، 07 جنوری‬‮ 2025 

کے پی کے میں ناظمین کے چنائو میں پی ٹی آئی کو قابل لحاظ کامیابی

datetime 31  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) کے پی کے میں حکمران تحریک انصاف نے توقع کے عین مطابق بلدیاتی انتخابات کے بعد ناظمین کے چنائو میں بھی قابل لحاظ کامیابی حاصل کی ہے جس پر پارٹی کے سربراہ عمران خان نے صوبے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو ہدیہ تبریک پیش کیاہے ملک کے عام اور پھر ضمنی انتخابات کی طرح بلدیاتی اداروں کے انتخابات بھی اسی الیکشن کمیشن نے کرائے ہیں جسے برا بھلا کہتے تحریک انصاف اور خان نہیں تھکتے اب جبکہ بلدیاتی انتخابات کا یہ آخری مرحلہ بھی مکمل ہوگیا ہے اور تحریک انصاف کو حسب خواہ نتائج مل گئے ہیں تو اسے الیکشن کمیشن کی کارکردگی کہیں یاد نہیں آئی۔ جہاں نتائج تحریک انصاف کی حمایت میں برآمد ہوئے وہاں الیکشن کمیشن کے بارے میں کوئی لفظ حرف بیان نہیں بنتا اور جونہی عوام نے کسی علاقے یا صوبے میں انہیں اپنی نیابت کا اہل تصورنہ کیا اور انہیں ووٹ دینے سےگریز کیا عمران خان اور ان کے ہمنوائوں نے سوچے سمجھے بغیر الیکشن کمیشن کو لتاڑنا شروع کردیا۔ خان کا طرز تکلم اورا نداز سیاست شائستہ انسانوںاور اچھے کھلاڑیوں سے ہم آہنگ نہیں ہے وہ دوسروں کے بارے میں گالم گلوچ کو اپنا سیاسی استحقاق تصور کرتے ہیں ان کے اس رویئے نے انہیں اپنے حلقوں میں بھی حددرجہ غیر مقبول بنادیاہے یہی وجہ ہےکہ چار اکتوبر کو الیکشن کمیشن کےسامنے اپنے لوگوں کو یکجا کرنے کے لئے احتجاج کے کال کم و بیش پانچ ہفتے قبل دیدی ہے تاکہ پورے ملک سے زیادہ سےزیادہ افرادی قوت اکٹھی کی جاسکے ایک وقت تھاکہ وہ ایک دن کال دیتے تھے دوسرے دن اس قدر ہجوم اکٹھا ہوجاتا کہ اسے سنبھالنا مشکل ہوجاتا۔ نتائج کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ کے پی کے اپنے قلمرو میں تحریک انصاف نو اضلاع میں جبکہ پاکستان مسلم لیگ نون پانچ، جماعت اسلامی چار ناظمین، اے این پی اور پیپلزپارٹی کو ناظمین کی دو دو جگہوں پر قبضہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ تحریک انصاف کو کامیابی دلانے میں اس کے خلاف تین جماعتی اتحاد کا بھی عمل دخل ہے جس نے بعض علاقوںمیں ناظمین کے انتخاب کا مقاطع کردیا تھا۔ ناظمین کے انتخاب میں تحریک انصاف کو پشاور اور ایبٹ آباد سمیت کئی مقامات پر شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ جہاں اس کے رائے دہندگان جو ابتدائی انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے پھوٹ کا شکار ہوگئے اس صورتحال سے بچنے کے لئے عمران خان کو خود مداخلت کرناپڑی اور ’’بغاوت‘‘ وقتی طور پر فرو ہوگئی۔ ان اطلاعات سے ظاہر ہوتاہے کہ تحریک انصاف میں نظم و ضبط نام کی کوئی شے موجود نہیں اس کا بڑا سبب تحریک انصاف کی مقبولیت کے ابال میں کمی کا آناہے جب ارکان اور رہنمائوں کو اس کے مستقبل کے کسی موثر کردار کے بارے میں امید جاتی رہے تو پھر داخلی منافرت اسی طور پر جنم لیتی ہے۔ تحریک انصاف بدقسمتی سے روز اول سے ہی ایک منظم سیاسی جماعت کاروپ اختیار نہیںکرسکی اس کی قیادت نے جب اس کے تنظیمی ڈھانچے کو استوار کرنے کی کوشش کی اور پارٹی میں داخلی انتخابات کرائے ایک سے بڑھ کر ایک خرابی نمودار ہوتی رہی۔ خان لاکھ کرکٹ کے اچھے کھلاڑی رہے اور انہوںنے عوام کے سرمائے سے اسپتال اور جامعہ بنائی تاہم میدان سیاست میں ان کا اسلوب چلتا دکھائی نہیں دیتا۔ وہ تیزی کے ساتھ ناپسندیدہ سیاسی شخصیت کے قالب میں ڈھل رہے ہیں انہیں اندازہ ہی نہیں کہ دشنام طرازی اور تند و تلخ زبان میں بات کرنے والا شخص غیر معینہ مدت کے لئے برداشت نہیں ہوسکتا۔ تحریک انصاف کے کئی سرگرم حامی اب دوسرے آشیانوں کی تلاش میں سرگرداں نظر آرہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ کے پی کے میں انہیں نو اضلاع میں اپنا ناظم بنانے کاموقع ملا ہے جبکہ دوسری سیاسی جماعتیں تیرہ اضلاع میںاپنے ناظمین منتخب کرانے میں کامیاب ہوگئی ہیں. روزنامہ جنگ کے سیاسی تجزیہ کارصالح ظافر کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کو ازروئے آئین و قانون اختیارات کی منتقلی صدق دل اور فراخدلی سے کرے ہر چند اس کی صوبائی انتظامیہ سوا دو سال کے عرصے میں عوام کی توقعات پر پوری نہیں اتر سکی یہ مناسب ہوگا کہ وہ ا ن بلدیاتی اداروں کے ذریعے عوام کے مقامی سطح کے مسائل کا حل یقینی بنائے۔ بلوچستان نے بلدیاتی اداروں کے قیام اور انتخابات کرانے میں سبقت حاصل کی تھی جس نے گزشتہ دسمبر میں ہی بلدیاتی انتخابات کرادیئے تھے وہا ں عوام کے منتخبہ بلدیاتی ادارے عمدگی سے خدمات انجام دے رہے ہیں یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت اپنے سربراہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سرکردگی میں بہت بہتر انداز میں ان بلدیاتی اداروں کے ساتھ تال میل رکھ رہی ہےاس حوالے سے تاحال کوئی قابل ذکر شکایت سامنے نہیں آئی اب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی باری ہے جہاں عدالت عظمی کی مداخلت کے بعدالیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے نظام الاوقات کا اعلان کردیا ہےتوقع کی جانا چاہئے کہ وفاقی دارالحکومت میں نومبر میں بلدیاتی انتخابات حسن و خوبی کےساتھ انجام پاجائیں۔ پنجاب اور سندھ میں بھی بلدیاتی انتخابات کا ڈول ڈال جانےوالا ہے اس سلسلے میں دونوں صوبوں کی حکومتیں ماضی میں ہر حربہ اختیار کرکے ان انتخابات کو ٹالنے کے لئے کوشاں رہی ہیں سندھ حکومت کے ارادے میں یہ اضمحلال قابل فہم ہے کیونکہ کراچی حیدرآباد اور سکھر میں بلدیاتی ادارے قائم ہوجائیں تو صوبے میں اصل حکومت توان اداروں کے ہاتھ میں منتقل ہوجائے گی حکمران پیپلزپارٹی کو بخوبی علم ہے کہ ان تینوں بڑے شہروں میں بلدیاتی اداروں کا اسکے تصرف میں آنے کا دور دور کوئی امکان نہیں۔ قرائن سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسرے گروپ ہی ان شہری علاقوںمیں بلدیاتی اداروں پرقابض ہونگے کراچی کے میئر کسی طور پر بھی صوبے کے گورنر یا وزیر اعلیٰ سے فروتر اختیارات کا حامل شخص نہیں ہوگا۔ جہاں تک پنجاب کا تعلق ہے وہاں بھی صوبائی حکومت کا رویہ مختلف نہیں یہاں بھی صوبائی حکومت گزشتہ دو سال سے لیت و لعل کا ہر ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کو ٹالتی آئی ہے صاف ظاہرہے اب ایک مرتبہ پھر امکانات پیدا ہورہے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات پنجاب میں بالآخر ہوہی جائیں ۔یاد رکھنا چاہیے کہ بلدیاتی اداروں کا قیام آئینی تقاضا ہے اور یہ نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی پرمحمول کیاجاسکتا ہے۔



کالم



صفحہ نمبر 328


باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…