اسلام آباد(نیوزڈیسک)آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا ¾مزید 20افراد جاں بحق ہوگئے ¾سینکڑں گھر مال مویشی اور رابطہ پل سیلاب کی نذر ہوگئے درجنوں دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا شدید بارش اور سیلاب کے باعث رابطہ سڑکیںبحال نہ ہوسکیں اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کئی جگہوں پر پانی کھڑا ہونے سے تعفن پھیلنے کا لگا وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزار نے پر مجبور ہوگئے پاک فوج کی جانب سے امدادی کاموں میں مزید تیزی آگئی مزید درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا سیلاب متاثرین میں راشن اورخیمے تقسیم کیے گئے ¾بارشوں کے باعث دریاو¿ں اور ندی نالوں میں پانی کے بہاو¿ں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مزید کئی علاقے زیرآب آگئے ہیں ¾حافظ آباد میں ساگر کے قریب نہر پر قائم سو سال پرانا پل منہدم ہوگیا جس کی وجہ سے 20 سے زائد دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا ¾راولپنڈی اور گردونواح میں بارش کی وجہ سے مختلف مقامات پر نالہ لئی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے راول ڈیم کے اسپل ویز کھولنے سے نالہ کورنگ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا ¾جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے دونوں برساتی نالوں کے اطراف رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی تفصیلات کے مطابقخیبر پختونخوا اور فاٹا کے مختلف علاقوں موسلا دھار بارشوں سے 13 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے چترال کے رشین نالے میں سیلاب سے بچی سمیت دو افراد بہہ گئے جس میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی سیلابی ریلوں میں بہہ کر جاں بحق ہونیوالوں مجموعی تعداد 32ہوگئی سیلاب کے باعث سینکڑوں گھر، مال مویشی ،واٹرچینلز اور رابطہ پل سیلاب کی نذر ہوگئے جس کے باعث زمینی رابطے منقطع ہوگئے تاہم پاک فوج نے وادی کیلاش کے سب ڈویژن مستوج سے ڈھائی سو سے زیادہ لوگوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا اس کے علاوہ متاثرہ پلوں کی مرمت اور سڑکوں کی بحالی کے کام تیز کر دیئے گئے ادھر گلگت بلتستان میں موسلادھار بارشوں سے دریائے غذرمیں پانی کے بہاﺅ میں تیزی برقرار رہی۔شیر قلعہ،گلاپور میں لینڈ سلائیڈنگ اور آسمانی بجلی گرنے سے درجنوں گھرتباہ ہوگئے ¾متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے بپھری موجیں مسجد سمیت متعدد دکانیں اور گھر بہا کر لے گئیں لینڈ سیلائنڈنگ کے باعث غذر ، چترال روڈ جزوی طورپر بند ہوگئی وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کا سلسلہ نہ تھمنے سے ابھی تک متعدد سڑکوں کی بحالی کا کام شروع نہیں کیا گیادیامرمیں گلیشیرپگھلنے کاسلسلہ بھی جاری رہا جس کے سبب دریاسے ملحقہ آبادیوں کوشدیدخطرات لاحق ہوگئے ¾نیاٹ ویلی کا 80 فیصدعلاقہ سیلاب سے متاثرہوا اور لوگوں نے پہاڑوں پرچڑھ کاجان بچائی ۔ڈوڈشیال میں قیمتی لکڑی بھی سیلاب کی نذرہوگئی۔انتظامیہ کی جانب سیلاب متاثرین میں راشن اورخیمے تقسیم کیے گئے ہیں۔استورمیں بھی وقفے وقفے سے بارش کاسلسلہ جاری رہا۔ وزیراعلیٰ اورگورنر گلگت بلتستان نے استورمیں سیلاب سے متاثرہ علاقے گوری کوٹ کا دورہ کیااور20گھرانوں کو پچاس پچاس ہزار روپے دینے کااعلان کیا۔انتظامیہ کے مطابق پہاڑوں سے آنےوالے سیلابی ریلےاوربارش سے دس دنوں کے دوران 22گاﺅں متاثر،تین گھرمکمل تباہ ہوئے 15گھروں کو جزوی نقصان پہنچایا اطلاعات کے مطابق چترال شہر سے صرف پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاﺅں بروز میں سیلاب سے دو خواتین جاں بحق ہوگئیں بازار اور چار گھر مکمل تباہ درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے، بروز کا پل بھی تباہ ہوگیا دوسری جانب شانگلہ میں دو افراد اور کوہستان میںدو سیلابی ریلے میں بہہ گیا،ایبٹ آبد میں بھی بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی ،مانسہرہ میں دریا سے خاتون کی لاش ملی، کرک اور خیبر ایجنسی میں تین افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے ادھر لنڈی کوتل میں پاک افغان شاہراہ بند ہو گئی،مہمند ایجنسی کے علاقے قندھارو میں بھی بارش اور سیلاب کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا،صوبے کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ کے باعث متعدد سڑکیں بند ہوگئیں ذرائع کے مطابق چلاس کے نالہ کھنبری میں سیلابی ریلا 2 بچوں کو بہا لے گیا شانگلہ میں بشام کے قریب دریائے خان خواڑ میں کار گرنے سے 4 افراد ڈوب گئے دوسری جانب دریائے سندھ میں روجھان کے مقام پر دو افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق بچی کی لاش نکال لی گئی دوسرے شخص کی تلاش شروع کر دی گئی ادھر ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے باعث دریاو¿ں اور ندی نالوں میں پانی کے بہاو¿ں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مزید کئی علاقے زیرآب آگئے ہیں فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 59 ہزار700 اور اخراج 2 لاکھ 63 ہزار 300 کیوسک پانی کی سطح 1539 فٹ ہے، اسی طرح منگلا ڈیم میں پانی کی آمد76ہزار90 اور اخراج80 ہزارکیوسک ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 1236.60 فٹ ہے۔ تربیلاڈیم میں موجود اضافی پانی نکالنے کے کے لئے ڈیم کے اسپل ویز کھول دیئے گئے ہیں جن سے ایک لاکھ 59 ہزار300 کیوسک پانی کا اخراج کیا گیا ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں کے باوجود پنجاب میں دریا اور ندی نالے معلوم کے مطابق بہہ رہے ہیں، دریائے جہلم، چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح معمول کے مطابق ہے دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاو¿ ایک لاکھ400 کیوسک ہیڈ محمد والہ کے قریب ایک لاکھ 40 ہزار کیوسک پانی کاریلہ گزر رہا ہے۔ ملتان کے قریب دریائے راوی میں پانی کا بہاو¿ 33 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے جہلم میں ہیڈ تریمو پر پانی کا بہاو¿ ایک لاکھ 6 ہزار کیوسک ہے، اس کے علاوہ نالہ بسنترت اور پلکھو کے علاوہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی نالوں سمیت نالہ بین اور چک امرو میں پانی معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پرپانی ایک لاکھ 5 ہزار 400 کیوسک ہے، خوش حال گڑھ، چشمہ، جناح، تونسہ اور سکھر بیراجوں پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ جناح بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 18 ہزار 106 اور پانی کا اخراج 3 لاکھ 10 ہزار ، چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 86 ہزار 143 جب کہ اخراج 3 لاکھ 82 ہزار 143، تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 19 ہزار 445 جب کہ 4 لاکھ 10 945 اور سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 849 اور اخراج 3 لاکھ 58 ہزار 599 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم آیندہ 24 گھنٹے میں سکھر بیراج پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ کوٹری بیراج پرپانی کی آمد ایک لاکھ 49 ہزار 220 اور اخراج ایک لاکھ 29 ہزار 645 کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے۔راولپنڈی اور گردونواح میں بارش کی وجہ سے مختلف مقامات پر نالہ لئی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے جب کہ راول ڈیم کے اسپل ویز کھولنے سے نالہ کورنگ میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے دونوں برساتی نالوں کے اطراف رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے۔ راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر بارشوں سے ندی نالوں میں ایک بار پھر طغیانی آگئی ہے،کوہ سلیمان سے آنے والے برساتی نالے کا پانی حاجی پور اور فاضل پور کے دیہی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے، اس کے علاوہ روت کاہی نالے میں کاہا سلطان پر 30 ہزار اور کوٹ چانچڑمیں 22 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔ چیچہ وطنی کے 165 نائن ایل کی نہر میں 145 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئی ہیں، حافظ آباد میں ساگر کے قریب نہر پر قائم سو سال پرانا پل منہدم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے 20 سے زائد دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ڈی سی او گھوٹکی طاہر وٹو کے مطابق دریائے سندھ میں سیلاب سے200 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔ اس کے علاوہ گھوٹکی کے قریب کچے میں ضلع کشمور کے ایک درجن سے زائد دیہات کے رہائشی بھی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں تاہم گھوٹکی کی ضلعی انتظامیہ متاثرین کی مدد کرنے کے بجائے انہیں کشمور کی ضلعی انتظامیہ سے رابطے کی ہدایت کررہی ہے لاڑکانہ میں موریو لوپ بند اورعاقل لوپ بند کےدرمیان سیلابی ریلے سے کٹاو¿ شروع ہوگیا محکمہ آبپاشی کے حکام نے کٹاو¿ روکنے کے لئے متاثرہ مقامات پر پتھر گرانے کا کام شروع کردیا ¾ایل ایس حفاظتی بند پر دریائے سندھ کے سیلابی ریلے میں اضافہ ہوا ہے تاہم اس کے باوجود یہاں آباد لوگوں نے نقل مکانی نہیں کی ¾بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں بارش کے باعث دریائے اسپلیجی میں طغیانی کی وجہ سے ایریگیشن پل بہہ گیا جس کی وجہ سے شوران کا گنداواہ اور جیکب آباد سے رابطہ منقطع ہوگیا ادھر خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاوراوراس کے نواحی علاقوں میں موسلا دھاربارش وقفے وقفے سے جاری ہے جس کی وجہ سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے ہیں، وزیرباغ روڈ،کوہاٹی ، گلبہار،یکہ توت اوررشیدگڑھی میں بجلی کی بندش نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے، نوشہرہ اورگردونواح میں بارش سے موسم خوش گوارہوگیا ضلع کوہاٹ بھرمیں موسلا دھاربارش کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کےلئے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے اس کے علاوہ خیبر ایجنسی میں بھی موسلا دھاربارش سے برساتی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔روشنیوں کے شہر کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں تیسرے روز بھی رم جھم جاری رہی، کراچی میں تھنڈی ہواو¿ں کے ساتھ بوندا باندی نے شہریوں کی چھٹی کا مزہ دوبالا کردیا ہے، لوگوں کی بڑی تعداد نے ساحل سمندر اور دیگر تفریحی مقامات کا رخ کرلیا اس کے علاوہ سکھر ، روہڑی، خیر پور، شکار پور، لاڑکانہ اور بدین میں بھی وقفے وقفے سے کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ جاری رہامحکمہ موسمیات نے اگلے تین سے چار روز کے کے بارے میں خطرناک انتباہ کرتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ مزید مون سون ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی، جس کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقے، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، بہاولپور، پشاور، مالاکنڈ، ہزارہ، مردان، پشاور، باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی، کرم ایجنسیزمیں بارش کا امکان ہے۔