اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیرموسمیاتی تغیرات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ملک میں شمالی علاقاجات میں واقع پانچ ہزارکے لگ بھگ گلیشیئرز والے پہاڑی علاقوں میں اوسط درجہ حرات میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جس کی وجہ سے ان گلیشئرز کے پگھلنے کی رفتار میں ممکنہ اضافہ ہونے کے باعث سیلابوں کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے پاکستان میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی تحقیقی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، چین، امریکہ سمیت نو ممالک کی مشترکہ تحقیقات میں موسمیاتی سائنسدانوں نے خبر دار کیا ہے کہ پاکستان کے پانچ ہزار کے لگ بھگ گلیشیئرزکوشدید خطرہ ہے اور بڑھتی حدت کے باعث پانچ ہزار میٹرز سے بلند پہاڑتیزی سے گرم ہو رہے ہیں تاہم ایسا طرز عمل دریائی بہاؤ میں خطرناک اضافے کا باعث ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں زرعی پیداوار، غذائی تحفظ اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔غربت اور عدم تحفظ میں اضافہ ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا تمام صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں موسمی خطرات کو کم کرنے یا ان سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرنا ہونگے اور بنیادی انفرااسٹرکچر، سڑکوں، پلوں، زراعت اور آبپاشی کے نیٹ ورک کو ان خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے سالانہ بجٹوں میں پیسے مختص کرنا ہونگے۔ بین الاقوامی جریدے نیچر کلائمیٹ چینج میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ پر پاکستان، امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، ایکواڈور، چین، اٹلی، آسٹریا اور قزاغستان کے سائنسدانوں کی ٹیم نے کام کیا۔ اِس تحقیق کے روح رواں اورعالمی موسمیاتی تغیر اتی اثرات مطالعہ مرکز (جی سی آئی ایس سی)کے سینئر سائنسدان ڈاکٹر محمد ضیا الرحمن ہاشمی کا کہنا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جن کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں،اگر یہ صحیح ہے اورپاکستان میں پہاڑی علاقوں میں درجہ حرارت کے اضافے کی شرح ملک کے زیریں علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے تواس کے سماجی و اقتصادی نتائج سنگین ہوں گے ،ہمارے گلیشیئرزہمارے اندازوں سے کہیں پہلے غائب ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں دریائے سندھ کے آبی بہاؤکے نظام کو غیر متوقع حد تک بری طرح متاثر کریگا اور کئی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں