کراچی(نیوزڈیسک)سندھ میں کرپشن کرنے والوں کے خلاف گھیرامزید تنگ ہوگیا. سندھ حکومت کی ٹاسک فورس نے رینجرز حکام سے 320 ارب روپے کی کرپشن، بھتہ خوری اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کی تفصیلات مانگی ہیں، اپیکس کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں رینجرز حکام نے 320 ارب روپے کرپشن، بھتہ خوری اورکراچی میں دیگر غیرقانونی سرگرمیوں سے جمع کیے جانے کی رپورٹ پیش کی تھی۔ بعدازاں اس کو رینجرز کے باضابطہ ہینڈ آئوٹ کے ذریعہ عوامی سطح پر سامنے لایا گیا تھا، اس بیان کے جواب میں سندھ حکومت نے رینجرز کی رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے ٹاسک فورس قائم کی جس کے سربراہ سندھ ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس (ر) غلام سرور کورائی اورریٹائرڈ سیشن جج ارجن رام تلریجا، صوبائی سیکرٹری داخلہ اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ اس کے ارکان ہیں، ٹاسک فورس کے رجسٹرار شعیب قمر انصار نے ٹاسک فورس کے سربراہ کی جانب سے جمعہ 3 جولائی کو ڈائریکٹر جنرل رینجرز کو خط بھیجا جس میں کہا گیا ہے کہ ان غیرقانونی دھندوں کی تفصیلات ٹھوس ثبوتوں و شواہد کے ساتھ فراہم کی جائیں جن کے ذریعہ 320 ارب روپے جمع کیے جاتے ہیں، اسی خط میں رینجرز حکام سے مومن آباد پولیس اسٹیشن کے واقعہ کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں، اس واقعہ میں رینجرز حکام نے 12 جون کو کانسٹیبل جان محمد کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں تھانے کی حدود سے گرفتار کر لیا تھا جس سے پولیس اہلکاروں و افسران میں بے چینی بھپیل گئی تھی اور قانون نافذ کرنے والے دو اداروں میں تنازع جیسی صورتحال پیدا ہوگئی، سندھ حکومت نے بھی ناراضی کا اظہار کرکے نوٹس لیا تھا۔