اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسمبلی اجلاسوں کے دوران نیند پوری کرنے کی بات ہو یا چلتے پھرتے لڑکھڑانے کے واقعات ہمارے ذہنوں میں فوراً وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نام آتا ہے جب کہ اس بار قائم علی شاہ کا تو شاید گرمی سے دماغ ہی چکرا گیا اور وہ حکومتی اعدادو شمار بھی غلط بیان کرتے رہے۔کراچی میں قطر ہسپتال کے دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کی زبان کئی بار لڑکھڑائی اور پیچھے کھڑے وزرا انہیں بار بار لقمے دے کر ان کی تصحیح کرتے رہے۔وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ قطر ہسپتال میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جب کہ اسپتال کے اعدادوشمار کے مطابق قطر ہسپتال میں ہیٹ اسٹروک سے 45 افراد جاں بحق ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہیٹ اسٹروک کے باعث شہر کے مختلف ہسپتالوں میں 1100 افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں، پیچھے کھڑے وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے فوراً ٹوکا اور بتایا کہ 11 ہزار کے قریب افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔قائم علی شاہ کے کیا کہنے کہ انھوں نے پہلے کراچی کی آبادی 20 لاکھ بتائی اور پھر 20 کروڑ، تیسری بار اللہ اللہ کر کے کراچی کی صحیح آبادی سائیں سرکار کی زبان پر آہی گئی اور انھوں نے شہر کی صحیح آبادی 2 کروڑ بتائی۔ بات صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ ایک جگہ تو قائم علی شاہ نے غریب کو مریض کہہ ڈالا اور پھر خود ہی تصحیح کرتے نظر آئے۔یہ تو کمالات تھے وزیراعلیٰ سندھ کے لیکن قائم علی شاہ کی طرح ان کی سندھ سرکار بھی ان سے کسی صورت پیچھے نہیں۔ حکومت سندھ کی جانب سے گرمی سے بچاو¿ کے لئے نماز استسقاء پڑھنے کے لئے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں نماز استسقائ کی جگہ ’نماز استثنائ ‘ کا لفط لکھ دیا۔