کراچی(نیوز ڈیسک)اچانک واپسی کی وجوہات بھی منظر عام پر،پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کی یکے بعد دیگرے دبئی روانگی سے پارٹی رہنماﺅں اور کارکنوں میں بددلی پھیلنے لگی ۔ قیاس آرائیوں اور افواہوں کا بازار گرم ہو گیا جس پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دبئی سے پاکستان کی راہ لی تاکہ پارٹی رہنماﺅں اور کارکنوں کے حوصلے بلند رہیں ۔ واضح رہے کہ کراچی میں سرکاری افسران اور فرنٹ مینوں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں تو کئی سیاست دانوں اور بیوروکریٹس نے ضمانت قبل ازگرفتاری کرا لی جبکہ آصف زرداری ، بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور دبئی چلے گئے۔پیپلزپارٹی نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی ہے اور اسی وجہ سے ڈاکٹر تنویر زمانی بھی پاکستان پہنچی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانا چاہتی ہیں۔ سیاسی مبصرین کہہ رہے ہیں کہ تنویر زمانی کی واپسی ،بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری سے زیادہ اہم ہے اور لگتا ہے کہ ڈاکٹر تنویر زمانی کو پیپلزپارٹی میں اہم ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ کرلیاگیا ہے۔ ایک طرف پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں شروع ہیں دوسری جانب کراچی میں گرفتاریوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں واضح لائحہ عمل اپنانے کے بجائے پیپلز پارٹی کی قیادت مخمصے کا شکار نظر آ رہی ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری دبئی میں 2 روزہ قیام کے بعد جمعہ کی شب غیر ملکی ایئرلائن کی پرواز ای کے 602 سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری دو روز کراچی میں قیام کے بعد اتوار کو لاہور پہنچیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری پاکستان میں 10روز قیام کے بعد واپس دبئی چلے جائیں گے۔ پیپلزپارٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری دبئی میںشاہی خاندان کے افطار میں شرکت کیلئے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ آصف علی زرداری بھی آج(ہفتہ) کراچی پہنچ جائیں۔