اسلام آباد(نیوزڈیسک) سابق فوجی حکمران جنرل (ر) پرویز مشرف نے ریٹائرڈ اور شہید فوجیوں کے اہل خانہ کیلئے مختص 10 ہزار کنال سے زائد فوجی زمین اپنے سیاسی مخالفین کے فرنٹ مین، غیر مستحق افراد اور درجنوں سویلین عہدیداروں بشمول اپنے باورچی، نائی، خانساماں، محافظ اور اپنے ذاتی اسٹاف کے دیگر ارکان میں بانٹ دی۔ لیکن شہیدوں کے اہل خانہ کیلئے مختص اس زمین کو غیر مستحق افراد میں بانٹنے کا فیصلہ اب تک واپس نہیں لیا گیا حالانکہ نیب اور پنجاب حکومت کی جانب سے فوج کے مرکز (جی ایچ کیو) کو سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دور میں درخواست کی گئی تھی کہ وہ اس غلط اقدام کو درست کریں۔ اسی طرح قواعد و ضوابط، قانون اور میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اتنی بڑی زمین بانٹنے پر جنرل مشرف کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے احکامات پر جی ایچ کیو نے پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا میں موجود 10 ہزار کنال زمین غیر مستحق سویلینز اور فوجیوں میں بانٹ دی گئی تھی۔ جنرل پرویز مشرف کے قصرِ صدارت میں قیام کے دوران بھی دو درجن کے قریب ان کے اسٹاف ممبران اور ان کے ساتھ جڑے دیگر افسران میں بھی سیکڑوں کنال فوجی زمین بانٹی گئی۔ پرویز مشرف کے دور میں پنجاب میں موجود 6700 کنال فوجی زمین پنجاب حکومت کے 47 افسران کو الاٹ کرنے کے حوالے سے شہباز شریف حکومت نے فوج میں ایک ریفرنس دائر کیا تھا کہ وہ اس متنازع الاٹمنٹ کو منسوخ کرے۔ تاہم، اس معاملے پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان کے کچھ سیاست دانوں کے فرنٹ مین سمیت غیر فوجی اہلکاروں کو پرویز مشرف کے دور میں جو زمین دی گئی تھی اس کے حوالے فوج کے ترجمان نے جنرل کیانی کے دور میں اعتراف کیا تھا کہ ان الاٹمنٹس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے لیکن سابق فوجی حکمران کی جانب سے کیے جانے والے غلط اقدام کو درست کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔ پنجاب میں 47 سویلین عہدیداروں (جن میں سے اکثر کا تعلق ریونیو ڈپارٹمنٹ سے تھا) کو 6700 کنال فوجی زمین پرویز مشرف کے دور میں دی گئی۔ ان عہدیداروں کی اکثریت کو شہباز شریف نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں او ایس ڈی بنا دیا تھا۔ پنجاب حکومت نے باضابطہ طور پر فوجی حکام سے رابطہ کرکے اس متنازع الاٹمنٹ کو منسوخ کرنے کیلئے کہا تھا۔ پنجاب حکومت کی رائے تھی کہ جن عہدیداروں کو یہ زمین الاٹ کی گئی ہے وہ فرائض کی انجام دہی سے آگے نکل گئے اور پورے عمل میں معاونت فراہم کی۔ پنجاب حکومت یہ بھی رائے تھی کہ اگر فوجی زمین کا کچھ حصہ سویلین عہدیداروں کو الاٹ کیا بھی جانا تھا تو یہ اقدام صوبائی حکومت کے ذریعے کیا جاتا نہ کہ براہِ راست الاٹمنٹ کے ذریعے۔ قصر صدارت کے دوران پنجاب کے جن جن لوگوں نے پرویز مشرف کی اچھی طرح خدمت کی ان لوگوں کو بھی ہزاروں کنال فوجی زمین الاٹ کی گئی۔ پرویز مشرف کے احکامات پر نہ صرف ان کے باورچی، خانساماں اور گن مین (محافظ) کو زمین الاٹ کی گئی بلکہ ان کے پرسنل اسٹاف کے سبھی ارکان کو بھی الاٹ کی گئی۔ ان فوجیوں کی اکثریت زمین کی مستحق نہیں تھی لیکن اس کے باوجود انہیں یہ تحفہ دیا گیا کیونکہ جس شخص نے پاکستان کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھ کر اس پر حکمرانی کی اور ریاست کے ہر ادارے کو تباہ کیا، وہ بلا خوف و خطر اور احتساب کے ڈر کے بغیر ہی ایسا کرنا چاہتا تھا۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں کی گئی متنازع الاٹمنٹ کے حوالے سے نیب نے 2010-2011ء میں سویلین افراد کو الاٹ کی جانے والی فوج زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کیلئے جی ایچ کیو سے رابطہ کیا لیکن وہاں سے کوئی جواب ملا اور نہ ہی کوئی ایسا رد عمل سامنے آیا جس سے مشرف کے غلط احکامات کو درست کیا جا سکے۔ نیب کی تحقیقات کے مطابق، پرویز مشرف کے دور میں 2004ء کے دوران الاٹ کی جانے والی فوجی زمین سویلینز کو دینا ایک غیر قانونی اقدام تھا اور ساتھ ہی اس طرح کی زمین کی الاٹمنٹ کیلئے طے شدہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی بھی تھی۔ اس طرح ہزاروں کنال زمین الاٹ کی گئی اور اس میں سے 1200 کنال زمین ایک سیاسی پارٹی کے دو سینئر رہنمائوں کے فرنٹ مین کو دی گئی۔ مزید یہ کہ اس طرح کی الاٹمنٹ سیاسی رشوت بھی ہے، خیبرپختونخوا حکومت سے وابستہ بورڈ آف ریونیو کے ایک سینئر ممبر کو 400 کنال جبکہ ان کے جانشین کو 200 کنال زمین الاٹ کی گئی کیونکہ اس متنازع الاٹمنٹ میں انہوں نے بھی کردار ادا کیا تھا۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں کچھ ریونیو عہدیداروں کو الاٹمنٹ میں تعاون فراہم کرنے پر زمین الاٹ کی گئی۔ ان ریونیو عہدیداروں میں متعلقہ کلکٹرز ، جن میں سے ہر ایک کو 200 کنال، تحصیل دار، ہر ایک کو 100 کنال، سپرنٹنڈنٹ، ہر ایک کو 100 کنال اور پٹواری، ہر ایک کو 100 کنال، شامل ہیں۔ پنجاب میں 6700 کنال زمین صوبے کے سات اضلاع میں 47 سویلین عہدیداروں میں پرویز مشرف کے دور میں تقسیم کی گئی۔ ان اضلاع میں پاک پتن، خانیوال، مظفرگڑھ، بہاولنگر، بہاولپور، ساہیوال، رحیم یار خان اور صادق آباد شامل ہیں۔ متعلقہ ریونیو عہدیداروں کے علاوہ، گورنر پنجاب کے سیکریٹری، اس وقت کے صدر مملکت کے پرسنل اسٹاف کے تقریباً سبھی ممبران جن میں ایوانِ صدر اور آرمی ہائوس کے قاصد، نائب قاصد، مالی، سویلین باورچی بھی شامل ہیں۔ پرویز مشرف کے ساتھ پرسنل اسٹاف کی حیثیت سے جڑے کچھ فوجی عہدیداروں کو کی جانے والی حقیقی الاٹمنٹ کے علاوہ دیگر بریگیڈیئرز، کرنلز، میجر حتیٰ کہ کیپٹنز کو بھی شہیدوں کیلئے مختص زمین الاٹ کی گئی۔ پرویز مشرف کی سیکورٹی پر مامور 15 سے 20 محافظوں (گن مین) بھی فوجی زمین سے مستفیض ہوئے۔ پرویز مشرف نے سربراہِ مملکت کی حیثیت سے قصرِ صدارت میں قیام کے دوران سیکڑوں ایکڑ زرعی زمین ایوانِ صدر کے 70 ملازمین اور متعلقہ اضلاع کے ریونیو کے عہدیداروں میں بانٹی جہاں یہ زمینیں موجود تھیں۔ اپنے اسٹاف ممبران کو الاٹ کی گئی زرعی زمینوں کا رقبہ ساڑھے 12 ایکڑ سے 30 ایکڑ فی شخص کے درمیان تھا۔ یہ زمین بہاولپور، بہاولنگر اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ہے۔ جن خوش قسمت افراد کو یہ زمینیں ملی ہیں ان میں متعلقہ اضلاع کے ریونیو حکام شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان افسران کو یہ پلاٹس اس لئے دیئے گئے تاکہ ایوانِ صدر کے عہدیداروں کو ملنے والے پلاٹس کا بھی خیال رکھا جا سکے۔