اسلام آباد (نیوزڈیسک) سابق وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی نے کہا ہے کہ ملک کے انرجی سیکٹر سرجری کامتقاضی ہے پیناڈول سے کام بھی چلے گا بجلی کی جنریشن ڈسٹری بیوشن ٹرانسمیشن کا مربوط نظام اپنانا ہوگا، بجلی کے شعبے میں گڈگورننس لانا پڑے گی۔ لائین لاسس کے ذمہ داریوں بجلی چوروں کو چوراہوں میں سزائیں دینا ہونگی کے الیکٹرک کی نجکاری کے دس سال اس امر کے متقاضی میں کہ پیسکو ، آئیسکو، گیگو، فیسکو، لیسکو، میسکو، حیکو، وغیرہ بجلی کی تقسیم کارکنوں کی نجکاری کے لئے کے الیکٹر کا ماڈل ہر گز نہ اپنایا جائے ، سابقہ دو حکومتوں میں چند چند ماہ تک وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی کے عہدے پر کام کرنےو الی نرگس سیٹھی نے کہا ہے کہ سارے سمجھتے ہیں کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا بحران بجلی کی طلب و رسد کا مسئلہ ہے ایک حد تک یہ درست ہے مگر مکمل یہ بات نہیں ہے انرجی بحران طلب و رسد (ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے لئے بھی بہت ہی بڑا اور تشویشناک مسئلہ ہے۔ بیماری کی تشخیص ہی درست نہ ہو تو علاج کیسے درست ہوسکتا ہے ۔ سارا ایشو گورننس کا ہے 10سال قبل کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کی نجیکاری کی گئی لوگوں نے کہا کہ کے الیکٹرک اچھا ماڈل ہے میرے نزدیک یہ اچھا ماڈل نہیں ہے۔ جو بل دے اسے بجلی ملے جو نہ دے اسے بجلی نہ ملے کے الیکٹرک نے کونسا تمام صارفین سے بل لینا شروع کئے ہیں ۔ دوسری تقسیم کار کمپنیاں نجی شعبے کو حکومت دینے جارہی ہے اسکے لئے کے الیکٹرک سے بہتر ماڈل اختیار کرنا ہوگا کے الیکٹرک پیپل فرینڈ لی ماڈل نہیں ہے میری رائے میں بجلی کی تقسیم کنندہ کمپنیوں کی نجکاری کرنا سو فیصد درست ہے مگر امیر علاقوں کو بجلی ملے غریب علاقوں کو بجلی نہ ملے یہ اچھا نہیں ہے کے الیکٹرک کی خامیاں اگلی نجکاری میں نہیں ہونی چاہئے کے الیکٹرک ماڈل ٹسٹ ہوگیا۔ نرگس سیٹھی نے کہا کہ پاور سیکٹر کے مالی مسائل بلننگ ، لائین لاسسز، بجلی کی چوری،پلفریج پر نگاہ رکھنا ضروری ہوگا۔ بجلی کی جنریشن ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن اور فنانس پر توجہ دیی جاسکے انہوں نے کہا کہ پاکستان م یں بجلی کی ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن کی سسٹم بائیس تیئس ہزار میگاواٹ بجلی کا بوجھ نہیں اٹھاسکتا زیادہ سے زیادہ پندرہ سولہ ہزار میگاواٹ بجلی کی ٹرانسمیشن ڈسٹری بیوشن کرسکتا ہے موجودہ حکومت بجلی کے نئے پروجیکٹ لگارہی ہے وہ اچھی بات ہے مگر بجلی تو پیدا کرلی جائے مگر سسٹم اسے طول وعرض میں نہ پہنچا سکے۔ جنریشن کیساتھ ساتھ ٹرانسمیشن ڈسٹری بیوشن کی استعدادبڑھانا ہوگی وگرنہ جس طرح تین چار ماہ میں بجلی کے یکے بعد دیگرے بلیک آئوٹ ہوئے یہ سلسلہ کم نہیں ہوگا بڑھے گا۔ انرجی کا مسئلہ مربوط طریقے سے حل کرنا چاہیے صرف ایک پہلو پر زور نہیں دینا چاہیے گورننس کا مسئلہ بڑا اہم ہے پاور پروجیکٹوں کا افتتاح کرالینا اچھا لگتا ہے میں نے پچھلا رمضان وزارت پانی وبجلی میں گزارا۔ خواجہ آصف وفاقی وزیر پانی وبجلی کیساتھ رمضان میں بجلی کی ٹرانسمیشن ڈسٹری بیوشن جنریشن کی سخت مانیٹرنگ خود وزارت میں بیٹھ کر کرتی رہی افطاراور سحر کے وقت میں مانیٹرنگ وزارت میں خود کرتی تھی مگر گزشتہ چھ ماہ سے اس طرف توجہ کسی نے نہیں دی صرف جنریشن پر توجہ دی جارہی ہے اس کیساتھ ساتھ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر توجہ دینی چاہیے۔ موجودہ حکومت نے پہلے سال ہی چار پانچ سو ارب روپے کا سرکلر ڈٹ ختم کیا آئی بی پیز نے پوری استعداد سے بجلی پیدا کرکے دی اب پھر سرکلر ڈٹ3سو ارب روپے تک جاپہنچا ہے حکومت کے پاور جنریشن کے پروجیکٹ اچھے ہیں مگر ڈسٹری بیوشن ٹرانسمیشن سسٹم جس میں گرڈاسٹیشن فیڈر ٹرانسفارمرر تاریں کھمبے آتے ہیں ان کو بھی ساتھ ساتھ تیزی سے اپ گریڈ کرنا ہوگا حکومت کی جنریشن پالیسی سے انکار نہیں2018 تک چار پانچ ہزار میگاواٹ بجلی آبھی جائے مگر صارفین تک نہ پہنچ پائے تو کیا فائدہ۔