کراچی(نیوزڈیسک)کراچی میں شدید گرمی نے سیکڑوں افراد کی جان لے لی ہے، اس المیے کا ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ مردہ خانوں میں میتیں رکھنے کی جگہ نہیں، جبکہ قبرستان میں قبر ملنا دشوار ہوگیا ہے۔کراچی میں پڑنے والی قیامت خیز گرمی نے سیکڑوں لوگوں سے ان کی زندگیاں چھین لی اور ہزاروں لوگ اسپتال میں موت اور زندگی کی کشمکش میں ہیں، تاہم جو لوگ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے، مرنے کے بعد بھی ان کی میتوں کو سکون نصیب نہ ہوسکا۔ لاشیں منتقل کرنے کے لیےایمبولینسیں نہیں، مردہ خانوں میں جگہ نہ ہونے کے باعث ان کے پیاروں لاش خراب نہ ہوجائے اس ڈر سے مارے مارے پھر رہے ہیں۔ مرنے کے بعد مسلمانوں پر غسل فرض ہے تاہم یہ فریضہ بھی مسلمانوں نے ہی مسلمانوں کے لیے مشکل کردیا ہے۔ غسل اور کفن میں استعمال ہونے والی اشیاء پر منافع خور اپنا دھندا چمکا رہے ہیں۔ اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کے بعد مختلف قبرستانوں میں بھی رش بڑھ گیا ہے اور گورکن مافیا نے اسے اپنے دھندا تصور کر لیا ہے۔ چند ہزار میں بکنے والی قبر کی قیمت 50ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔ایک جانب اپنے پیاروں سے جدائی کا غم تو دوسری جانب ان کے غسل، کفن اور تدفین میں مشکلات نے شہریوں پر زندگی تنگ کردی ہے اور اس صورتحال کو دیکھ کر صرف یہی الفاظ منہ سے نکلتے ہیں کہ مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے۔