لاہور(نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علماءاسلام (ف) پر پابندی کے لئے دائر درخواست پر الیکشن کمیشن سے تینوں جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کا ریکارڈ یکم جولائی کو طلب کر لیا ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی ۔ تحریک انصاف کے رہنما گوہر اعجاز سندھو کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علماءاسلام (ف) نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے جس کے باعث وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے اور نہ ہی الیکشن کمیشن انہیں انتخابی نشانات الاٹ کر سکتا ہے ۔ آصف زرداری وصیت کی بنا پر پارٹی کے سربراہ بنے اور کئی سالوں سے خود ہی پارٹی کے سربراہ بنے ہوئے ہیں ، اسی طرح جمعیت علماءاسلام (ف) نے بھی آج تک انٹرا پارٹی انتخابات ہی نہیں کروائے لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ تینوں جماعتوں پر پابندی عائد کی جائے ۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ تینوں سیاسی جماعتوں نے پارٹی الیکشن سے متصل سرٹیفکیٹ جمع کروا دیئے تھے جس کے بعد انہیں قومی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ تینوں سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کا مکمل ریکارڈ یکم جولائی کو عدالت میں پیش کیا جائے