اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کی حکومت نے بڑے ہی پرسرار انداز میںصحرائی اراضی کی الاٹمنٹ کے حوالے سے ایک 15سالہ پرانی خط و کتابت کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ الاٹمنٹ بھی مسلح افواج کے ان شہدا کے لواحقین کو ملنا تھی جنہوں نے وطن عزیز کےلیے جان قربان کی۔ ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ یہ خط وکتابت ابتدائی طور پر سابق صدرجنرل پرویز مشرف کے دور میں 2001میں ہوئی تھی اس کے بعد یہ معاملہ زیر التوا تھا۔ جنرل کیانی اور موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل کے دور میں اس حوالے سے صوبائی حکومت سےکوئی رابطہ نہیں کیا گیا جس میں یہ کہا گیا ہو کہ اس معاملے پر عمل کو تیز کیاجائے۔ذرائع کے مطابق اچانک ہی پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے 9600ایکڑ جنگلی علاقے کی زمین فوج کے شہداکے لواھقین کو دینے کی منظوری دی ہے۔ یہ پیشرفت اس واقعہ کے دوروز بعد ہوئی ہے جس میں آصف زرداری نے مسلح افواج کے باے میں بیہودہ زبان استعمال کی اور اس پر لوگوں کی بڑی تعداد نے مذمت بھی کی۔وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے چیف سیکرٹری سے کہا ہے کہ وہ مذکورہ زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری کےلیے سمری جمع کرائین اور دیگر قانونی کارروائی مکمل کریں، وزیر اعلیٰ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت پانچ سو شہدا کو یہ زمین زرعی مقاصد کےلیے دے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ان پانچ سو شہدا میں سے200کا تعلق صوبہ سندھ ے ہے۔ صوبائی وزارت جنگلات، جنگلی حیات اور ماحولیات نے اس الاٹمنٹ کے حوالے سے پہلے ہی نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ جاری کر رکھا ہے۔قبل ازیں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کڑھی یاسین ضلع شکارپور میں 35521ایکڑ جنگلی اراضی کےلیے درخواست 2001میں ملی تھی اور آرمی چیف نے ان سے ذاتی طور پر اس زمین کی الاٹمنٹ کےلیے خود کہا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ اس سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔