اسلام آباد(نیوزڈیسک) تحریک انصاف کے سربراہ ان دنوں لند ن میں نجی دورے پرہیں اورعوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری جوکہ کینڈامیں سکونت پذیرتھے وہ بھی عمران خان کی آمد سے پہلے لند ن پہنچ گئے وہ بھی پاکستان آنے کے لئے دبئی کاراستہ اختیارکرینگے ۔دونوں رہنماﺅں نے کہاہے کہ وہ لند ن میں ملاقات کاکوئی ارادہ نہیں رکھتے ۔یوں لگتاہے کہ گذشتہ سال کی فلم کاایکشن ری پلے ہورہاہے ۔پہلے کی طرح دونوں لندن پہنچے ہیں ۔دونوں کے قیام کادورانیہ بھی ایک ہے اوران کے دیگرکاموں میں مماثلت پائی جاتی ہے ۔مولانابھی پہلے کی طرح اسلام آباد کی بجائے لاہورآنے کاارادہ رکھتے ہیں ،پچھلے سال بھی دونوں رہنماﺅں نے ایک دوسرے ملاقات کرنے کی تردید کی تھی ۔بعد میں دونوں رہنماﺅں نے حکومت کے خلاف دھرنے دیئے لیکن نوازشریف کی حکومت کوکچھ بھی نہیں ہوااورمولاناواپس بیماری کی وجہ چلے گئے اوراب ان کے معالجین نے ان کودوبارہ سفرکرنے کی اجازت دے دی ہے اوروہ ایک نئے عزم کے ساتھ نکل کھڑے ہوئے ہیں اوران کے دورہ پاکستان سے متعلق اندازے لگائے جارہے ہیں اس باربھی اندازے لگائے جارہے ہیں کہ طاہرالقادری اپنی زنیبل سے کون ساجادوکامنترنکالتے ہیں ،عوام لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں اورحکومت کے مخالف سیاسی کارندے پوری تندہی سے سرگرم عمل ہیں ،سانحہ ماڈل ٹاﺅن بھی ریڈیمیڈ مواد ہے جس کے حوالے راناثناءاللہ کاحلف ٹھیک ٹھاک ایشو کاکام دے سکتاہے ،نیامنظرابھارنے کے لئے ملک عزیز میں تنازعات کوجنم دینادشوارنہیں وہ ان ایام میں یہاں وارد ہورہے ہیں جب الیکشن 2013کی نوعیت کاسراغ لگانے کے لئے جوڈیشل کمیشن کافیصلہ منصہ شہود پرآچکاہوگایاآنے والاہوگا۔بھارت نے اپنی خفیہ ایجنسی را کوتمام تروسائل دے کرپاک چین راہداری منصوبے کوسبوتاژ کرنے کے لئے لگارکھاہے ۔جنر ل راحیل شریف بھی کہہ چکے ہیں کہ را کواسرائیل اوراسکے دیگرہمددوں کی حمایت حاصل ہے ۔پاکستان کے عوام اس پوری صورتحال سے بخوبی واقف ہیں اس ماحول میں اگرکوئی سیاسی یامذہبی تنظیم ملک میں امن عامہ اورسیاسی حالات کوبگاڑنے کی کوشش کرے گی توپھررائے قائم کرنے میں ہرگز مشکل نہیں ہوگی کہ وہ تنظیم خواہ وہ نعرہ کچھ بھی بلند کرے پاکستان کے دشمنوں کے لئے عزائم کی آبیاری کرے گی ۔اب طاہرالقادری کوبھی احتیاط سے کام لیناہوگااوران کے ساتھ دینے والے اپناارادہ باندھنے سے پہلے ہزارمرتبہ سوچ لیں۔