اسلام آباد(نیوزڈیسک) ملک کے مختلف حصوں سے بجلی کی عدم فراہمی کی رپورٹیں موصول ہونے کے باوجود حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے صورتحال پر قابو پالیا ہے اور گھریلو صارفین کے لیے ’جبری لوڈشیڈنگ‘ نہیں کی جارہی ہے۔پانی و بجلی کی وزرات کی جانب سے جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں سیکریٹری یونس ڈگھا نے کہا ہے کہ ”ملک بھر میں گھریلو صارفین کے لیے لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی ہے۔“ اس بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سولہ کروڑ سے زیادہ شہریوں کو بجلی کی فراہمی بلاتعطل کی جارہی ہے۔یونس ڈگھا نے کہا کہ ہفتے کی طوفانی بارش نے ایران مکران ٹرانسمیشن لائن کے چار پولز کو نقصان پہنچایا تھا، ان کی مرمت کی جارہی تھی۔تاہم راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد اور پنجاب کے دیگر حصوں سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بہت سے علاقوں میں بجلی کا طویل بریک ڈاون جاری تھا۔شیڈول کے مطابق ملک میں تمام گھریلو فیڈرز سحری سے ایک گھنٹہ قبل اور ڈیڑھ گھنٹے بعد لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ تھے۔ تاہم حکام نے تسلیم کیا کہ بعض علاقوں میں سسٹم میں رکاوٹوں کے باعث لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اتوار کو سسٹم نے اوسطاً 15 ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی، جبکہ طلب کے انتہائی اوقات میں یہ پیداوار 16 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی۔حکام کا کہنا تھا کہ افطار، تراویح اور سحری کے اوقات میں صنعتوں کی بندش کو یقینی بنانے کی وجہ سے تمام دستیاب بجلی گھریلوصارفین کو فراہم کی جارہی تھی۔پانی و بجلی کی وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کی خصوصی ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ صنعتوں کو بجلی فراہم کرنے والے فیڈروں کو بند کردینا چاہیے تاکہ گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ بجلی فراہم کی جاسکے۔اس وزارت کے سیکریٹری مستقل صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں اور پانی و بجلی کی وزارت اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے درمیان ایک باقاعدہ وڈیو اور انٹرنیٹ رابطہ موجود ہے۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارتِ پانی و بجلی ملک بھر کے صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پر کام کررہی تھی۔ یہاں تک کہ ایسے علاقوں میں بھی جہاں بجلی کا انتہائی زیاں ہوتا ہے، افطار، تراویح اور سحری کے اوقات میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے کوششیں کی جاری ہیں۔