پشاور(نیوزڈیسک)کسی قانونی دستاویز کے بغیر پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی رجسٹریشن کے عمل کا آغاز 25 جولائی سے ہوگا اس عمل پر پچاس کروڑ روپے کے اخراجات ہوں گے جس کا اہتمام ریاستوں اور سرحدی علاقوں کی وزارت، افغان کمیشن اور پناہ گزین اور ان کی وطن واپسی کی افغانستان کی وزارت کے اشتراک کے ساتھ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ذریعے کیا جائے گا۔ اس عمل کی جنوری 2016ءتک تکمیل کا امکان ہے۔افغان پناہ گزینوں کے کمشنریٹ کے لیے قائم مقام کمشنر وقار معروف نے بتایا کہ پاکستان بھر میں لگ بھگ دس لاکھ غیرقانونی افغان پناہ گزینوں کو رجسٹرڈ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نادرا کو اس کام کی ذمہ داری دی گئی تھی، جو چھ مہینے میں مکمل ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اس عمل سے حکومت دستاویزات سے محروم افغان پناہ گزینوں کا براہ راست اور دست ڈیٹا حاصل کرنے کے قابل ہوسکے گی۔وقار معروف نے کہا کہ طے شدہ مدت میں دس لاکھ افغان پناہ گزینوں کو رجسٹر کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اگر یہ تعداد بڑھ جاتی ہے تو پھر حکومت اس عمل کی توسیع دے سکتی ہے۔حکام کے مطابق لگ بھگ دس لاکھ غیررجسٹرڈ افغان باشندے پاکستان میں موجود ہیں، جن میں سے چھ لاکھ خیبر پختونخوا میں مقیم ہیں ¾ حکومت نے افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کی پہلی مہم نادرا کے ذریعے 2006ءمیں شروع کی گئی تھی۔حکام کے مطابق رجسٹرڈ خاندانوں کو 2010ءمیں تین سال کی مدت کے لیے رجسٹریشن کے ثبوت کےلئے کارڈز جاری کیے گئے تھے، اور حکومت نے 2012ءاور 2014ءمیں ان کے قیام کی توسیع کردی تھی۔قانونی دستاویزات سے بغیر پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن نینشل ایکشن پلان کا ایک حصہ ہے۔ وقار معروف کے مطابق تصدیق اور رجسٹریشن کے بعد نادرا ہر ایک خاندان کو ایک افغان سٹیزن کارڈ جاری کرے گی، جس میں ان کی تمام تفصیلات درج ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ کارڈ رجسٹریشن کے 40 دن کے بعد جاری کیا جائے گا۔افغان پناہ گزینوں کے کمشنریٹ کے قائم مقام کمشنر کا کہنا ہے کہ نیا کارڈ حاصل کرنے سے پہلے ہر خاندان کو ایم ایم آر اور کمشنریٹ کے ذریعے خود کو رجسٹرڈ کروانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نئے کارڈ سے ان پناہ گزینوں کے پاکستان میں عارضی قیام کو قانونی حیثیت مل جائے گی۔انہوںنے کہا کہ یہ غیررجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے لیے آخری موقع ہے، اگر انہوں نے خود کو رجسٹرڈ نہیں کروایا تو پھر ان غیرقانونی افغان باشندوں کے ساتھ ملکی قانون کے مطابق نمٹا جائےگا۔