اسلام آباد (نیوزڈیسک) ایف بی آر کے نظام کو کمپیوٹرئزاڈ کرنے کے منصوبے میں قومی خزانے کو 11 ملین ڈالر نقصان پہنچانے والی غیر ملکی کمپنی نے جعل سازی ، غلط بیانی اور سیاسی اثر رسوخ استعمال کر کے ٹھیکہ حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے،وزارت خزانہ نے کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرانے کی کوشش کی لیکن اس کے باجود کمپنی نے ایف بی آر حکام کی ملی بھگت سے کام جاری رکھا، سکینڈل میں ایف بی آر کے تین سابق چیئرمین عبد اللہ یوسف، سلمان صدیق اور علی ارشد حکیم سمیت دیگر کئی افسران ملوث ہیں، نیب نے معاملے کی انکوائری کر کے اسے بند کر دیالیکن موجودہ چئیر مین نے بند انکوائری کو دوبارہ شروع کرایاتو نئے انکشافات سامنے آئے،ذرائع کے مطابق نیب کی طرف سے ایف بی آر کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق اسکینڈل کی ابتدائی انکوائری میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں،ایجیلیٹی(Agility)نامی غیر ملکی کمپنی نے غلط بیانی اور دھوکہ دہی سے ٹھیکہ حاصل کیا، ٹھیکے میں نیب کے اعلیٰ افسران کمپنی کے کارندوں سے ساز بازکرتے رہے، اسکینڈل کی انکوائری 2005-6ءمیں ماڈل کسٹم کلیکٹوریٹ کے ذریعے آنے والے سامان میں 100 ارب روپے کی ٹیکس چوری سے شروع کی گئی، جسے بعد ازاں بند کر دیا گیا،تاہم 19نومبر 2014 کو نیب نے اس انکوائری پر مزید چھان بین کی منظوری دی، رپورٹ کے مطابق 2003ءمیں ایجیلیٹی نامی کمپنی نے ایف بی آر کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے دھوکہ دہی اور غلط بیانی سمیت سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں اور اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹینڈر بھرا،مجموعی طور پر 47کمپنیوں نے ٹینڈر بھرے تھے، ایف بی آر نے ایجیلٹی کمپنی کو غلط بیانی کے باوجود ٹھیکہ دے دیااور اس پر امریکہ کی ایک کمپنی نے احتجاج بھی کیا،ایجیلیٹی کمپنی کو دیئے گئے پراجیکٹ کا ٹھیکہ کسٹم کے ایک ٹرمینل کےلئے تھا اور یہ غیر قانونی طریقے سے دو دیگر ٹرمینلز کےلئے دے دیا گیا، جس میں حاشر عظیم، اس وقت کے ایڈیشنل کلکٹر کسٹم اور اظہر مجید خالد پاکستان کسٹم کے ڈائریکٹر ملوث تھے اور انہوں نے عبداللہ یوسف سے میٹنگ کے بعد دو مزید ٹرمینلز کا کام ایجیلیٹی کمپنی کو دیا اور یہ ورلڈ بینک کی ایڈوائس کے خلاف تھا، ایف بی آر کے سابق چیئرمین عبداللہ یوسف نے حکومت پاکستان کی طرف سے کویتی حکومت سے ایک ایگریمنٹ سائن کیا، جس میں انہوں نے حکومت سے کوئی اجازت نہیں لی اور دورہ کویت کے اخراجات مذکورہ کمپنی نے ادا کئے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے سابق چیئرمین سلمان صدیق اور علی ارشد حکیم نے بھی ایجیلیٹی نامی غیر ملکی کمپنی سے فائدے اٹھائے۔ رپورٹ کے مطابق جب وزارت خزانہ نے ایجیلیٹی کمپنی کو دیئے گئے ٹھیکے میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ٹھیکہ منسوخ کرنے کا کہا تو کمپنی نے سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹھیکے کی منسوخی کے احکامات کو دوبارہ بحال کرا دیااور اظہر مجید خالد اور حاشر عظیم کو پاکستان نہ چھوڑنے کا کہا۔