اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ حکومت اقتصادی راہداری پر آ ل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کی خلاف ورزی کررہی ہے ۔ سینٹ کی سٹیڈنگ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو نے اس حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے کیونکہ حال ہی میں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں اس بات پر مفامت سامنے آئی تھی کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ا علیٰ ترجیح ہوگی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی کا اجلاس عوامی نیشنل پارٹی کے رکن الیاس بلور کی صدارت میں منعقد ہوا کیونکہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا موجود نہیں تھے ۔اجلاس میں اگلے مالی سال کے لئے بجٹ تجاویز پر غور کیا گیا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن محسن عزیز کا کہنا تھا کہ حکومت نے راہداری کے مشرقی روٹ (راستے) کے لیے 126ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ مغربی روٹ کیلئے صرف 20اب روپے رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے لاہور عبدالحکیم روڈ کے لیے 20ارب روپے ، ملتان سکھر کیلئے 15.25ارب اور کراچی لاہور اور کراچی لاہور موٹر وے کے بعض سیکشنز کے لیے 51ارب روپے مختص کئے ہیں جو مشرقی روٹ کے پلان کے تحت آتے ہیں ۔محسن عزیز نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں مغربی روٹ کے لیے 39.5 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم پی ایس ڈی پی پروگرام میں اس کا عکس نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یہ آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے پی پی پی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے محسن عزیز کے خیالات سے اتفاق کیا اور کہا کہ سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کو گمراہ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ معاملے کی ہر سطح پر تحقیق ہونی چاہیے جس طرح اس کا فیصلہ ہوا تھا انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے بیورو کریسی کی سطح پر نہیں ہونے چاہیے اسے سیاسی فیصلہ ہونا چاہیے اور کہا کہ پروجیکٹ کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے اس موقع پر منصوبہ بندی اور خزانہ کے سیکرٹریز کے پاس کوئی وضاحت نہیں تھی حکمران جماعت کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ متعلقہ وزیر کو وضاحت کے لیے پیش ہونا چاہیے ۔