منگل‬‮ ، 20 مئی‬‮‬‮ 2025 

پی ٹی آئی استعفے اٹارنی جنرل سے مدد طلب

datetime 12  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے اس معاملے میں اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے کہ آیا اسے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم دینا چاہیے یا نہیں۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے ڈی چوک پر اپنے 126 دنوں کے دھرنوں کے دوران اپنی نشستوں سے استعفے پیش کیے تھے۔اٹارنی جنرل سے مدد لینے کا یہ فیصلہ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کیا۔ یہ بینچ مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر ظفر علی شاہ کی دائر کردہ اپیل کی سماعت کررہی ہے۔ظفر علی شاہ نے اپنی اس اپیل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 13 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں انہوں نے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے قبول نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔ظفر علی شاہ کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین کو استعفے پیش کرنے اور سات ماہ سے زیادہ عرصے تک پارلیمنٹ سے دور رہنے کے بعد پارلیمنٹ میں واپس آنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ان کی اسمبلی میں دوبارہ واپسی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد عمل میں آئی تھی، جس کے تحت حکومت کو 2013ء4 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے انتخابات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینا تھا۔اپنی اپیل میں ظفر علی شاہ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو اس تاریخ سے سابق رکن قومی اسمبلی قرار دے، جب انہوں نے اپنے استعفے پیش کیے تھے، جو ان کے مطابق حقیقی اور رضاکارانہ تھے۔انہوں نے عدالت سے اسپیکر کو یہ حکم جاری کرنے کی استدعا کی کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک نوٹیفکیشن جاری کریں کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کی نشستیں خالی ہوچکی ہیں۔ظفر علی شاہ کا اپنی اپیل میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو ان کی نشستوں سے محروم ہونے کے بعد ضمنی انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔انہوں نے سپریم کورٹ سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ قومی اسمبلی کے سیکریٹری کو پی ٹی آئی کے اراکین کو تنخواہیں، الاؤنسز اور دیگر فوائد فراہم کرنے سے روک دے۔جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے تحریر کردہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ سیاسی معاملہ تھا اور آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر آئیں گے، فضل الرحمن


اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علما اسلام کے سربراہ…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…