پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

پی ٹی آئی استعفے اٹارنی جنرل سے مدد طلب

datetime 12  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے اس معاملے میں اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے کہ آیا اسے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم دینا چاہیے یا نہیں۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے ڈی چوک پر اپنے 126 دنوں کے دھرنوں کے دوران اپنی نشستوں سے استعفے پیش کیے تھے۔اٹارنی جنرل سے مدد لینے کا یہ فیصلہ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کیا۔ یہ بینچ مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر ظفر علی شاہ کی دائر کردہ اپیل کی سماعت کررہی ہے۔ظفر علی شاہ نے اپنی اس اپیل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 13 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں انہوں نے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے قبول نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔ظفر علی شاہ کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین کو استعفے پیش کرنے اور سات ماہ سے زیادہ عرصے تک پارلیمنٹ سے دور رہنے کے بعد پارلیمنٹ میں واپس آنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ان کی اسمبلی میں دوبارہ واپسی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد عمل میں آئی تھی، جس کے تحت حکومت کو 2013ء4 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے انتخابات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینا تھا۔اپنی اپیل میں ظفر علی شاہ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو اس تاریخ سے سابق رکن قومی اسمبلی قرار دے، جب انہوں نے اپنے استعفے پیش کیے تھے، جو ان کے مطابق حقیقی اور رضاکارانہ تھے۔انہوں نے عدالت سے اسپیکر کو یہ حکم جاری کرنے کی استدعا کی کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک نوٹیفکیشن جاری کریں کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کی نشستیں خالی ہوچکی ہیں۔ظفر علی شاہ کا اپنی اپیل میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو ان کی نشستوں سے محروم ہونے کے بعد ضمنی انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔انہوں نے سپریم کورٹ سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ قومی اسمبلی کے سیکریٹری کو پی ٹی آئی کے اراکین کو تنخواہیں، الاؤنسز اور دیگر فوائد فراہم کرنے سے روک دے۔جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے تحریر کردہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ سیاسی معاملہ تھا اور آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…