پی ٹی آئی استعفے اٹارنی جنرل سے مدد طلب

12  جون‬‮  2015

اسلام آباد (نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے اس معاملے میں اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے کہ آیا اسے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم دینا چاہیے یا نہیں۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے ڈی چوک پر اپنے 126 دنوں کے دھرنوں کے دوران اپنی نشستوں سے استعفے پیش کیے تھے۔اٹارنی جنرل سے مدد لینے کا یہ فیصلہ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کیا۔ یہ بینچ مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر ظفر علی شاہ کی دائر کردہ اپیل کی سماعت کررہی ہے۔ظفر علی شاہ نے اپنی اس اپیل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 13 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں انہوں نے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے قبول نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔ظفر علی شاہ کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین کو استعفے پیش کرنے اور سات ماہ سے زیادہ عرصے تک پارلیمنٹ سے دور رہنے کے بعد پارلیمنٹ میں واپس آنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ان کی اسمبلی میں دوبارہ واپسی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد عمل میں آئی تھی، جس کے تحت حکومت کو 2013ء4 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے انتخابات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینا تھا۔اپنی اپیل میں ظفر علی شاہ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو اس تاریخ سے سابق رکن قومی اسمبلی قرار دے، جب انہوں نے اپنے استعفے پیش کیے تھے، جو ان کے مطابق حقیقی اور رضاکارانہ تھے۔انہوں نے عدالت سے اسپیکر کو یہ حکم جاری کرنے کی استدعا کی کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک نوٹیفکیشن جاری کریں کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کی نشستیں خالی ہوچکی ہیں۔ظفر علی شاہ کا اپنی اپیل میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو ان کی نشستوں سے محروم ہونے کے بعد ضمنی انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔انہوں نے سپریم کورٹ سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ قومی اسمبلی کے سیکریٹری کو پی ٹی آئی کے اراکین کو تنخواہیں، الاؤنسز اور دیگر فوائد فراہم کرنے سے روک دے۔جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے تحریر کردہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ سیاسی معاملہ تھا اور آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر تھا۔



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…