پشاور(نیوزڈیسک) پشاورمیں سہ فریقی اتحاد کا16 جون کو بڑے اقدام کا اعلان،سہ فریقی اتحاد کے صدر اور اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے ہڑتال کو نوے فیصد کامیاب قرار دیتے ہوئے 16 جون کو پشاور میں ایک بڑے جلسے کی کال دے دی۔ باچا خان مرکز پشاور میں سہ فریقی اتحاد کے رہنماو ں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ حکومت نے راتوں رات پولیس کے ذریعے تاجر برادری پر دباو ڈالا اور اُنہیں تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہوئے کاروبار کھولنے پر مجبور کیا جبکہ اپوزیشن کیساتھ نمٹنے کیلئے بھی حکمت عملی وضع کی گئی۔ اُنہوں نے کہا کہ سہ فریقی اتحاد کے کارکن مکمل طور پر پر امن رہے تاہم چند مقامات پر پی ٹی آئی کے منظور نظر دکانداروں نے جلوس کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جس دوران ہاتھا پائی تک نوبت پہنچ گئی اور اس دوران اے این پی کے مرکزی فنانس سیکرٹری ارباب محمد طاہر خلیل زخمی ہو گئے۔جبکہ اس موقع پر پولیس کے اہلکاروں کو کیمرے دے کر ناخوشگوار واقعات کا فوٹیج بنانے کا کہا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر میرے اور غلام علی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے تاہم اس حوالے سے ابھی کوئی بات واضح نہیں ہو سکی۔ اُنہوں نے سہ فریقی اتحاد کے تمام کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیاجنہوں نے پر امن احتجاج میں حصہ لیاتاہم اُنہوں نے حکومتی روئے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں جرگے کے بعد اپوزیشن کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی ناکام کوشش کی۔ میاں افتخار حسین نے واضح کیا کہ اپوزیشن کا احتجاج ہر صورت جاری رہے گا کیونکہ ہمارے حوصلے بلند ہیں اور ہم اپنے مو ¿قف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ 16 جون کو ہونے والے جلسے میں سہ فریقی اتحاد کے تمام مرکزی قائدین بھی شرکت کرینگے۔بلدیاتی ایکٹ کا ذکر کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ انٹر نیٹ کا ہیرو صوبے میں زیرو ثابت ہوا اور دوسرے ملکوں سے نظام چوری کر کے صوبے پر مسلط کرنے کی کوشش کی گئی جو آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ثابت ہوا۔اُنہوں نے کہ بلدیاتی ایکٹ میں موجود خامیاں دور کی جائیں اور اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ حکومتی بیانات کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ اگر عوامی نیشنل پارٹی نے بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کی ہے تو پھر حکومت کہاں تھی جبکہ وزیر اعلیٰ کے بھائی نے بیلٹ بکس ہی غائب کر دئیے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم عوام کی عدالت میں ہیں اور جب تک حکومت رضاکارانہ طور پر مستعفی نہیں ہوتی ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کے ذریعے از سر نو انتخابات کرائے جائیں