کراچی (نیوزڈیسک)آئی بی اے سے تعلیم یافتہ سعد عزیز جو کہ بس حملے میں ملوث چھ ملزمان میں سے ایک ہے جنہوں نے معصوم اور نہتے شہریوں پر گولیاں برسائیں اس نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اس پورے واقعے کی عکس بندی کی بھی کوشش کی تھی۔سعد عزیز سے تفتیش کرنے والے پولیس افسر کے مطابق اس نے انکشاف کیا کہ میرے ایک ہاتھ میں بندوق اور دوسرے میں کیمرہ تھا۔ سعد نے تفتیش کاروں کے سامنے انکشاف کیا کہ کہ اس نے کل 7 افراد کو قتل کیا جبکہ اس کے ساتھی طاہر منہاس نے 19 افراد کو گولی ماری۔اس نے اعتراف کیا کہ وہ اس پورے واقعی کی عکس بندی کرنا چاہتا تھا لیکن قتل وغارت کی اس واردات کے دوران اس کے ہاتھ سے کیمرہ گر کر ٹوٹ گیا اور میموری کارڈ بھی خون آلود ہوگیا۔سعد نے بتایا کہ واقعے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچنے کے بعد جب اس نے میموری کارڈ کو چیک کیا تو اس میں فلم نہیں تھی صرف بس کی چھت کے چند مناظر تھے۔اپنے انکشافات میں سعد عزیز نے بتایا کہ وہ ان 4 افراد میں شامل تھا جنہوں نے بس میں خون کی ہولی کھیلی جب کہ اس کے باقی 2 ساتھی ڈرائیونگ سیٹ اور خارجی دروازے کی نگرانی پر معمورتھے کہ بس میں سوار کوئی شخص بچ کر نکلنے نہ پائے