اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹ میں اپوزیشن نے وفاقی بجٹ کو یکسرمسترد کرتے ہوئے اسے طبقاتی بجٹ قراردیا ہے اورکہاہے کہ حکومت کی ترجیحات درست نہیں ہیں،جتنی رعایت موجودہ حکومت کو ملی یہ ملک کو بلندیوں پرلے جاسکتے تھے ،نااہلی کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا،جبکہ حکومت نے موجودہ حالات میں بجٹ کومتوازن قرار دیا ہے او رکہاہے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا 2017-18ءمیں لوڈشیڈنگ کامکمل خاتمہ ہوجائیگا۔منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائدحزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہاکہ میں ماہر اقتصادیات نہیں ہوں پاکستان میں بجٹ کی کیا ضرورت ہے جب ہر ماہ بغیر پارلیمان سے اجازت لئے ہوئے اربوں کے ٹیکس لیویز سرچارج غریب عوام پرڈال دیئے جاتے ہیں اس ساری کارروائی کامقصد مجھے سمجھ نہیں آتا قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد ہرماہ ایک سلسلہ شروع ہوجاتاہے جس کا پارلیمان سے کوئی جواز حاصل نہیں کیاجاتا انہوں نے کہاکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی تقریر الفاظ کاگورکھ دھندہ ہے گزشتہ سال کی تقریر اور اس میں سوائے اعداد وشمار کے کوئی فرق نہیں تھا یہ تقریر اسحاق ڈار کی نہیں اسحاق خان کی تقریر تھی مسلم لیگ ن بنیادی طورپر ضیاءالحق کی کوکھ سے نکلی ہے اس میں اوراسحاق خان کے بجٹ میں کوئی فرق نہیں ہے انہوں نے کہاکہ گورکھ دھندوں اوراعدادوشمار کے خفیہ اندازوں میں بجٹ کی ایک بنیادی چیز ہوتی ہے کہ کس کی جیب سے نکالنا ہے اور کس کی جیب میں ڈالنا ہے اس کو بجٹ کہتے ہیں طبقاتی نظام کو مستحکم کرنے کی خاص کوشش ہے کہ غریب