اسلام آباد(نیوزڈیسک)”اماں کبھی خودبھی کھانا پکا لیا کرو“خورشید شاہ کی قومی اسمبلی میں تقریر،اراکین اسمبلی کے پیٹ میں بل پڑ گئے،تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے دلچسپ پیرائے میںحکومت پر کڑی تنقید کی ۔ اپنے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہمیں سو موٹو اور اجینو موٹو کا سامنا تھا اس دور میں تین چیزیں تھیں سو موٹو، اجینو موٹو اور عتیقہ اوڈھو۔ اس پر اپوزیشن ارکا ن نے ڈیسک بجائے ایک موقع پر جب ایک وزیر نے قائد حزب اختلاف کی تقریر میں مداخلت کی تو خورشید شاہ غصے میں آ گئے اور کہا جب وزیراعظم تقریر کر رہے ہوتے ہیں تو کوئی مداخلت نہیں کر سکتا اس طرح قائد حزب اختلاف کی تقریر میں بھی کوئی مداخلت نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے متعلقہ وزیر سے کہا کہ آپ تو کابینہ کے ایک چھوٹے سے وزیر ہیں ایک موقع پر جب وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کے ہاتھوں سید خورشید شاہ کو ایک چٹ بھجوائی تو خورشید شاہ نے کہا کہ مجھے وزیرخزانہ نے ان ڈائریکٹ یہ چٹ بھجوائی ہے اس پر سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ وزیر خزانہ نے آپ کو تھرو پراپر چینل چٹ بھیجی ہے ایک موقع پر جب بجلی کی قلت پر بات کر رہے تھے تو حکومتی رکن نے چین سے بجلی لانے کی بات کی جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ کیا آپ اپنے بچوں سے کہیں گے کہ صبر کرو باہر سے کھانا آ رہا ہے انتظار کرو۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے اماں کبھی خود بھی کھانا پکا لیا کرو۔ خورشید شاہ نے ایک اور موقع پر سندھی کہاوت سنائی اور اردو میں ترجمہ کرتے ہوئے بتایا کہ بھمبور میں کوئی شخص کسی کو ملنے گیا تو اس خاتون نے اس شخص سے کہا کہ گرمی بہت ہے تم نہ جاﺅ یہیں بیٹھے رہو میں تمہیں پنکھا جھلتی رہوں گی حکومت کا بھی یہ وطیرہ بن چکا ہے ایک موقع پر قائد حزب اختلاف نے حکومت سندھ کی طرف ان کو لکھے گئے ایک خط کی نقل بھی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو پیش کی ۔