پشاور(نیوزڈیسک)صوبائی حکومت کی جانب سے صوبے کے تمام سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اور اضافی کمروں کی تعمیر کےلئے پی ٹی سی کے تحت 10 ارب روپے کی خطیر رقم جاری کی گئی مگر مناسب طریقہ کار نہ ہونے کے باعث یہ رقم بندر بانٹ کی نذر ہوگئی۔اس بارے میں ایک ماہ تک محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران سے تفصیلات فراہم کرنے کی بار بار گزارش کی گئی مگر اعلیٰ افسران نے تفصیلات فراہم کرنے سے مکمل طور پر انکار کردیا۔خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی صوبائی حکومت نے اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اسکولوں میں قائم پیرنٹ ٹیچرز کونسلر ( PTC) جوکہ آڈٹ سے مستثنیٰ اکاو¿نٹ ہے میں 10 ارب روپے کی خطیر رقم تمام اضلاع کے مردانہ ‘ زنانہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران کو جاری کی جس کے ذریعے ہر ضلع کو اسکولوں کے حساب سے 40 سے45 کروڑ روپے حصے میں ملے‘ ضلعی افسران نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پسند و پسند اور بعض اضلاع میں بہتر حصہ ملنے پر بندر بانٹ کا سلسلہ جاری رکھا۔محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران نے بھی ایک خطیر رقم جاری کرکے پلٹ کر پوچھنا تک گوارہ نہیں کیا جبکہ ضلعی افسران نے آڈٹ سے مستثنیٰ ہیڈ میں اتنی بڑی رقم پر بریک تک نہیں لگائی محکمہ تعلیم کے بعض افسران نے خطیر رقم کی اس طریقے سے بندر بانٹ کو انتہائی فرسودہ طریقہ کار قرار دے کربتایا کہ ضروری تھاکہ حکومت یامحکمہ تعلیم کے مجازافسران اس کے لیے باقاعدہ ایک طریقہ کار وضع کرتے