اسلام آباد (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ( ق ) سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر ہارون اختر کو وزیر اعظم کا معاون خصوصی مقرر کرنے پر حکمران جماعت کے سینئر رہنماﺅں نے سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ۔ مسلم لیگ ( ن ) کے سینئر رہنما ظفر علی شاہ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے جنرل مشرف کی باقیات میں سے ایک اور شخص نے وزیر اعظم کی منظوری سے اعلی عہدہ حاصل کر لیا ۔ ایک اور سینئر رہنما نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہارون اختر کافی عرصے سے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے قریب تھے اور بار بار انہیں اپنی ٹیم کا حصہ بنانے کے لئے نواز شریف کو سفارش کے لئے زور دے رہے تھے علاوہ ازیں ماضی میں ق لیگ سے تعلق رکھنے والی ماروی میمن کو بے نطیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرمین مقرر کر دیا گیا جس پر بھی حکمران جماعت میں بعض سیاستدانوں میں شدید مایوسی کا اظہار کیا جا رہا ہے
مزید پڑھئے:دبئی کی عدالت میں عجیب وغریب مقدمے کی سماعت
ان کا کہنا ہے ماضی میں مسلم لیگ ( ق ) سے تعلق رکھنے والے رہنماﺅں کو پارٹی کے اہم اور تجربہ کار کارکنوں کو نظر انداز کر کے ان پر ترجیح دی گئی واضح رہے کہ ریاض پیرزادہ ، امیر مقام ، زاہد حامد اور دانیال عزیز کا تعلق مسلم لیگ ( ق ) سے ہی تھا جنہوں نے بعدازاں مسلم لیگ ( ن ) میں شمولیت اختیار کی ۔