اسلام آباد(نیوزڈیسک) شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب پر گو کہ گزرے مالی سال میں45 ارب روپے خرچ ہوگئے تاہم اس کے امن و امان کی صورتحال اور ملکی اقتصادیات پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس دوران ملکی اقتصادیات کو دہشت گردی کی وجہ سے4 ارب43 کروڑ ڈالرز کا سامنا کرنا پڑا جو2006 اور 2007 کے بعد کم ترین ہے۔ وفاقی بجٹ دستاویزات کے مطابق مذکورہ عرصہ میں آپریشن ضرب عضب پر45 ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ نئے مالی سال کیلئے اس مد میں 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو فوجی آپریشن کے علاوہ انفرااسٹرکچر، متاثرہ علاقوں اور بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ ہوں گے۔ ایک اعلیٰ سرکاری افسر کے مطابق یہ پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے سرمایہ کاری ہے۔ اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ14 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی اقتصادیات کو پہنچنے والا مجموعی نقصان106 ارب98 کروڑ روپے رہا۔ شدید ترین نقصان2010 اور 2011 میں23 ارب77 کروڑ ڈالرز رہا۔سیکورٹی ماہرین کے خیال میں قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ اس آپریشن کے پہلے 5 ماہ میں346 شہری اور83 سیکورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ1124 عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ اس کے علاوہ قومی ایکشن پلان اختیار کئے جانے سے بھی صورتحال میں خاصی بہتری نمایاںہوئی۔آپریشن ضرب عضب کے ملکی اقتصادیات پر مثبت اثرات
کئے جانے سے بھی صورتحال میں خاصی بہتری نمایاںہوئی۔
ضرب عضب پرکتنے اخراجات اورنتائج کیانکلے ؟ پڑھیئے دلچسپ رپورٹ
8
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں