پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

پاکستانی ایک سال میں کتنے گدھے کھاگئے , جاویدچوہدری کے تہلکہ انگیزانکشافات

datetime 8  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ گوشت کہاں جاتا ہے؟ اس گوشت کا 80 فیصد حصہ ان سرکاری محکموں کے ”میس“ میں چلا جاتا ہے جو ”بلک“ میں گوشت خریدتے ہیں یا وہ بڑے ہوٹل‘ بڑے ریستوران اور گوشت کی وہ بڑی چینز جو روزانہ سینکڑوں من گوشت خریدتی ہیں‘ یہ گوشت انہیں سپلائی ہو جاتا ہے‘باقی بیس فیصد گوشت مارکیٹوں میں پہنچ جاتا ہے‘ گدھا اگر کٹا ہوا ہو‘ اس کی کھال اتری ہوئی ہو اور یہ قصاب کی دکان پر الٹا لٹکا ہو تو آپ خواہ کتنے ہی ماہر کیوں نہ ہوں آپ گدھے کو پہچان نہیں سکیں گے ‘ آپ کو وہ گدھا قصاب کی دکان پر بکرا‘ گائے کا بچھڑا یا پھر بھینس کا بچہ ہی محسوس ہو گا‘ کراچی‘ لاہور اور راولپنڈی کے چند کاریگر قصاب مزید فنکاری کرتے ہوئے گدھے کی ننگی گردن کے ساتھ بچھڑے کی سری لٹکا دیتے ہیں‘ یوں مرحوم گدھا دیکھنے والوں کو گدھا محسوس نہیں ہوتا‘ یہ بچھڑا لگتا ہے۔یہ معلومات کس حد تک درست ہیں‘ ہم اب اس سوال کی طرف آتے ہیں‘ مجھے ابتدائی معلومات اس مکروہ دھندے سے وابستہ ایک شخص نے دیں‘ یہ شخص توبہ تائب ہو گیا‘ اس نے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی اور مجھ سے رابطہ کیا‘ اس کا دعویٰ تھا ملک کے تمام مقتدر عہدیدار اس وقت تک گدھے کا گوشت کھا چکے ہیں کیونکہ مکروہ کاروبار سے وابستہ لوگ جان بوجھ کر ان ایوانوں میں گوشت پہنچا رہے ہیں جو ملکی پالیسیاں بناتے ہیں‘ اس صاحب کا دعویٰ تھا یہ لوگ اس سلوک کے حق دار ہیں کیونکہ ملک میں اچانک گدھوں کی کھال کی ڈیمانڈ بڑھ گئی‘ ملک سے گدھے کم ہونے لگے اور گوشت کی قیمتوں میں کمی ہوگئی لیکن یہ لوگ خواب غفلت کے مزے لوٹتے رہے‘ ان میں سے کسی نے کسی سے نہ پوچھا ”گدھوں کی کھالوں کی ایکسپورٹ میں کیوں اضافہ ہو رہا ہے؟ اور اس اضافے کے عوام پر کیا اثرات ہوں گے؟“چنانچہ یہ لوگ دو برسوں سے اس بے حسی کا نقصان اٹھا رہے ہیں‘ یہ جانتے ہی نہیں ان کی ڈائننگ ٹیبل اور ان کے کچن میں کیا ہو رہا ہے اور انہیں گوشت سپلائی کرنے والے ان کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔
یہ سطریں اگر وزیراعظم‘ صدر مملکت‘ وزیرخزانہ‘ سیکرٹری خزانہ‘ وزیر داخلہ‘ وزراءاعلیٰ اور ایف بی آر کے حکام تک پہنچ جائیں تو میری ان سے درخواست ہے‘ آپ فوری طور پر گدھوں کی کھالوں کی ایکسپورٹ کا

 

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…