ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستانی ایک سال میں کتنے گدھے کھاگئے , جاویدچوہدری کے تہلکہ انگیزانکشافات

datetime 8  جون‬‮  2015 |

یہ گوشت کہاں جاتا ہے؟ اس گوشت کا 80 فیصد حصہ ان سرکاری محکموں کے ”میس“ میں چلا جاتا ہے جو ”بلک“ میں گوشت خریدتے ہیں یا وہ بڑے ہوٹل‘ بڑے ریستوران اور گوشت کی وہ بڑی چینز جو روزانہ سینکڑوں من گوشت خریدتی ہیں‘ یہ گوشت انہیں سپلائی ہو جاتا ہے‘باقی بیس فیصد گوشت مارکیٹوں میں پہنچ جاتا ہے‘ گدھا اگر کٹا ہوا ہو‘ اس کی کھال اتری ہوئی ہو اور یہ قصاب کی دکان پر الٹا لٹکا ہو تو آپ خواہ کتنے ہی ماہر کیوں نہ ہوں آپ گدھے کو پہچان نہیں سکیں گے ‘ آپ کو وہ گدھا قصاب کی دکان پر بکرا‘ گائے کا بچھڑا یا پھر بھینس کا بچہ ہی محسوس ہو گا‘ کراچی‘ لاہور اور راولپنڈی کے چند کاریگر قصاب مزید فنکاری کرتے ہوئے گدھے کی ننگی گردن کے ساتھ بچھڑے کی سری لٹکا دیتے ہیں‘ یوں مرحوم گدھا دیکھنے والوں کو گدھا محسوس نہیں ہوتا‘ یہ بچھڑا لگتا ہے۔یہ معلومات کس حد تک درست ہیں‘ ہم اب اس سوال کی طرف آتے ہیں‘ مجھے ابتدائی معلومات اس مکروہ دھندے سے وابستہ ایک شخص نے دیں‘ یہ شخص توبہ تائب ہو گیا‘ اس نے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی اور مجھ سے رابطہ کیا‘ اس کا دعویٰ تھا ملک کے تمام مقتدر عہدیدار اس وقت تک گدھے کا گوشت کھا چکے ہیں کیونکہ مکروہ کاروبار سے وابستہ لوگ جان بوجھ کر ان ایوانوں میں گوشت پہنچا رہے ہیں جو ملکی پالیسیاں بناتے ہیں‘ اس صاحب کا دعویٰ تھا یہ لوگ اس سلوک کے حق دار ہیں کیونکہ ملک میں اچانک گدھوں کی کھال کی ڈیمانڈ بڑھ گئی‘ ملک سے گدھے کم ہونے لگے اور گوشت کی قیمتوں میں کمی ہوگئی لیکن یہ لوگ خواب غفلت کے مزے لوٹتے رہے‘ ان میں سے کسی نے کسی سے نہ پوچھا ”گدھوں کی کھالوں کی ایکسپورٹ میں کیوں اضافہ ہو رہا ہے؟ اور اس اضافے کے عوام پر کیا اثرات ہوں گے؟“چنانچہ یہ لوگ دو برسوں سے اس بے حسی کا نقصان اٹھا رہے ہیں‘ یہ جانتے ہی نہیں ان کی ڈائننگ ٹیبل اور ان کے کچن میں کیا ہو رہا ہے اور انہیں گوشت سپلائی کرنے والے ان کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔
یہ سطریں اگر وزیراعظم‘ صدر مملکت‘ وزیرخزانہ‘ سیکرٹری خزانہ‘ وزیر داخلہ‘ وزراءاعلیٰ اور ایف بی آر کے حکام تک پہنچ جائیں تو میری ان سے درخواست ہے‘ آپ فوری طور پر گدھوں کی کھالوں کی ایکسپورٹ کا

 

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…