لاہور (نیوزڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے خلاف دائر درخواستوں کے قابلِ سماعت ہونے یا ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا ۔ گزشتہ روز جسٹس عائشہ اے ملک کی عدالت میں درخواست کی سماعت ہوئی ۔ سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے،آئین کے مطابق انتخابی دھاندلی کی تحقیقات صرف الیکشن ٹریبونل کرسکتا ہے ،صدرِپاکستان نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے جو آرڈیننس جاری کیا ہے وہ غیرآئینی ہے کیونکہ صدرکو ایسا آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے صدر پاکستان کے جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کو غیرآئینی اورکالعدم قراردیا جائے ۔عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یانہ ہونے کے معاملے پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے خلاف درخواست آئین کے آرٹیکل 225کے تحت دی گئیں ہیں۔آئین کے آرٹیکل 225کے تحت انتخابات کے بعدکسی رکن کی اہلیت ، انتخابی تنازعے یا پھردھاندلی کے معاملہ پر کام کا اختیار صرف الیکشن ٹربیونل کو ہے اور ان معاملات کو کسی دوسرے فورم چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔