اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ صدر پاکستان نے اپنی تقریر میں سانحہ صفورہ پر ایک لفظ بھی نہیں بولا‘ افغانستان جب تک پاکستان کو مطلوب دہشتگرد حوالے نہیں کرتا اس وقت تعلقات میں بہتری نہیں آ سکتی۔ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ممنون حسین نے مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سانحہ صفورہ کے حوالے سے ایک لفظ بھی ادا نہیں کیا جو کہ قابل افسوس بات ہے۔ ان کو چاہئے تھا کہ وہ اپنی تقریر میں سانحہ صفورہ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں اس وقت تک بہتری نہیں آ سکتی جب تک افغان حکومت پاکستان کو مطلوب دہشتگرد فضل اللہ سمیت دیگر لوگوں کو ان کے حوالے نہیں کر دیتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکومت کو مطلوب دہشت گرد ان کے حوالے کئے ہیں مگر افغان حکومت کی طرف سے پاکستان کو ابھی تک مطلوب دہشت گرد حوالے نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف ہر وقت آگ اگلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ میں حکومت نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کرنے والے سیکیورٹی اداروں کے لئے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا جس کی وجہ سے ملک میں امن قائم کرنا مشکل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان پر صوبائی حکومتیں موثر طور پر کام نہیں کر رہی ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی خارجہ پالیسی پارلیمنٹ کے اندر بنائی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں خارجہ پالیسی پس پردہ بنائی جاتی ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی طرف سے دیئے گئے بیان کو انہوں نے خوش آئند قرار دیا۔