لاہور(نیوزڈیسک)صوبائی وزیر قانون وپارلیمانی امور رانا ثناءاللہ خاں نے کہاہے کہ خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی اور 23 افراد کا ناحق قتل پاکستان کی انتخابی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہیں ، اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، کیا عمران خان نے خیبر پختونخواہ میں ایسے دھاندلی زدہ اور خون خرابہ پر مبنی انتخابات کا وعد ہ کیا تھا؟، اس دھاندلی اور 23 افراد کے ناحق قتل کی ذمہ داری عمران اور پرویز خٹک پر عائد ہوتی ہے ،اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین جیسے سینئر سیاستدان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر عمران خان اور پرویز خٹک کے کہنے پر درج ہوئی ، میاں افتخار حسین کے گھر کا گھیرا کرنے والے لوگ پی ٹی آئی کے کارکن تھے جو انہیں مارنا اور ان کا گھر جلانا چاہتے ہیں ۔وہ یہاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے – رانا ثناءاللہ خاں نے کہاکہ خیبر پختونخواہ میں اس سے قبل جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں وہ پر امن تھے – انہو ںنے کہاکہ عمران خان کہتے رہے ہیں کہ جب تک دھاندلی میں ملوث افراد کو سزا نہ ہوجائے اس وقت تک دوبارہ انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں – انہو ںنے کہاکہ خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی ثابت ہوچکی لہذا خیبرپختونخواہ کی حکومت مستعفی ہو او رعمران خان کے فیصلہ کے مطابق خیبر پختونخواہ میں دھاندلی میں ملوث ایم این ایز، ایم پی ایز اور دیگر عہدیداروں کو سزا ملنی چاہےے – انہو ںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے ذمہ داران جو پنجاب میں ہونے والے مختلف واقعات پر تنقید کرتے رہے ہیں ، اب خیبر پختونخواہ میں دھاندلی ثابت ہونے اور ناحق لوگوں کے قتل پر استعفی پیش کریں ، اپنے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں او رانکوائریوں کا سامنا کریں – وزیر قانون رانا ثناءاللہ خاں نے کہاکہ وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ میں دھاندلی زدہ بلدیاتی انتخابات میں ناحق قتل ہونے والے افراد کے ورثا کو صوبائی حکومت امداد دے – انہو ںنے کہاکہ میاں افتخار حسین کی گرفتاری کے حوالے سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو بنی گالہ سے عمران خان اور پرویز خٹک سے ہدایات مل رہی تھیں – انہو ںنے کہاکہ عمران خان نے دوہرے معیار ات کا ایک ریکارڈ قائم کیاہے – رانا ثناءاللہ خاں نے کہاکہ انہو ںنے محض الزام پر استعفی دےد یا تھا اورپورا ایک سال انوسٹی گیشن کا سامنا کیا – انہو ںنے کہاکہ اس پر بھی عمران خان کو مجھ پر اعتراض ہے – انہو ںنے کہاکہ عمران خان بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے اپنے وزیر سے دو دن کے لئے بھی استعفی نہ لے سکے –