اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے بھر میں جہاں بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے وہاں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاﺅس کو پی ٹی آئی نے چھ مہینے تک یرغمال بنائے رکھا اور اب خود خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات میں تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیڈران اچھی گورننس اور شفافیت کا دعویٰ کرتے تھے لیکن وہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں بے نقاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات سے ایک اچھی بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ خود کو اخلاقی طور پر بہت اونچی جگہ بٹھا کر رکھے ہوئے تھے وہ بے نقاب ہوگئے اور عوام کے سامنے بھی بے نقاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس بات کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے کہ پرویز خٹک اور عمران خان کے کہنے کے مطابق انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ دار ان کی حکومت نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس سے قبل پنجاب کے وزیراعلیٰ پر الزام لگایا تھا کہ 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار ہیں لیکن جب بلدیاتی انتخابات کی بات آئی تو وہ اب دھاندلی کے ذمے دار الیکشن کمیشن کو ٹھہرا رہے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اے این پی کے لیڈر میاں افتخار حسین کو انتخابات کے روز ہتھکڑیاں لگانا انتہائی قابل مذمت ہے اور اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر لیاقت شباب کی انتخابات سے چند روز قبل گرفتاری بھی قابل مذمت ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ یہ دونوں لیڈران نوشہرہ ضلع سے تعلق رکتھے ہیں جہاں سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک کا تعلق ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ پرویز خٹک نے انتخابات میں دھاندلی کروائی ہے۔ وزیراعلیٰ سے یہ بھی پوچھا جانا چاہیے کہ وہ اس بات کو جواب دیں کہ انہوں نے مختلف اضلاع میں مرحلہ وار انتخابات کی اجازت دینے سے کیوں اختلاف کیا؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی انتخابات کے دوران فائرنگ میں جاں بحق ہونے والوں کا ذمہ دار صوبائی حکومت کو قرار دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماڈل ٹاﺅن میں جاں بحق ہونے والوں کا ذمہ دار پنجاب کے وزیراعلیٰ کو قرار دیا تھا تو اب صوبہ خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ کو تمام ہلاکتوں کے کس طرح بری الذمة قرار دے سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہی اے این پی کے لیڈر میاں افتخار حسین کی گرفتاری کے ذمہ دار ہیں اور وہ اس بات کے بھی ذمہ داری ہیں کہ ان کا ایک صوبائی وزیر بیلٹ باکس لے کر بھاگتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔