اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے ایک بااثر شخصیت کے کتے کو غلط انجیکشن لگانے پر ہلاک ہونے کے واقعہ میں ملوث معروف ویٹرنری ڈاکٹر سعید رانا کیخلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد اس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کر دئیے جبکہ ملزم ڈاکٹر مقدمہ درج ہونے سے قبل ہی چین کے دورے پر جا چکا ہے ۔ اسلام آباد کے شہریوں نے پولیس کی طرف سے مقدمہ کے اندراج میں پھرتی دکھانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوری ‘ ڈکیتی کی وارداتو ں کے مقدمات اسلام آباد پولیس درج نہیںکرتی کئی مرتبہ ان واقعات میں قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں اور پولیس ٹس سے مس نہیں ہوتی اور ایک کتا مرنے پر فوری طور پر مقدمہ کا اندراج کا یہ واضح مطلب ہے کہ جب تک کسی بااثر شخصیت کا دباﺅ نہ ہو قانون حرکت میں نہیں آتا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے سب سے قیمتی اور پوش علاقے ای 7 میں واقع ویٹرنری جانوروں کا ایک ہسپتال قائم ہے جہاں پر ڈاکٹر رانا سعید پالتو کتوں ‘ بلیوں اور دیگر جانوروں کی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں اور3 ہزار سے لے کر 5 ہزار روپے تک فیس بھی لیتے ہیں وہ ویٹرنری ڈاکٹروں میں اسلام آباد کے سب سے مہنگے ڈاکٹر شمار کئے جاتے ہیں۔ اسلا م آباد کے تھانہ کوہسار نے مدعی سید محمد صابر اور ان کی اہلیہ صوفیہ کی درخواست پر ڈاکٹر رانا سعید کیخلاف زیر دفعہ 429 ت پ مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ڈاکٹر رانا سعید نے اس کتے کے علاج کیلئے 40 ہزار روپے فیس لی تھی۔ تھانہ کوہسار پولیس کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا کسی کتے کے ہلاک ہونے پر مقدمہ کے اندراج کا پہلا واقعہ ہے۔ ملزم بیرون ملک چلا گیا ہے اس کی وطن واپسی پر مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔پولیس کے مطابق تعزیرات پاکستان 429 کے تحت جانور کی زندگی کو نقصان پہنچانے کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ملزم کو جرم ثابت ہونے پر جرمانہ یا 3 ماہ قید بامشقت کی سزا ہو سکتی ہے۔ دریں اثناء مدعی سید محمد صابر کے ملزم شوکت علی نے بتایا کہ یہ اعلیٰ نسل کا8 سے 10 لاکھ مالیت کا کتا تھا جو روزانہ 5 کلو دودھ بادام ‘ گوشت ‘ جوس اور بیرون ملک سے منگوائے بسکٹ کھاتا تھا