لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان نے رانا ثناءاللہ کے بطور وزیر حلف اٹھانے کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کرچائنہ چوک سے مارچ کرتے ہوئے گورنر ہاﺅس تک گئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا اور پنجاب حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ کارکنان”جعلی رپورٹ ،قاتل وزیر ،پنجاب حکومت بے ضمیر“جعلی جے آئی ٹی نا منظور، قاتل حکومت نا منظورکے نعرے لگاتے رہے۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑے قاتل کو وزیر قانون بنا کر انسانیت اور قانون کا مذاق اڑایا گیا ۔نام نہاد جمہوری وزیراعلیٰ کی انصاف اور جمہوریت سے وابستگی کے نعروں کی اصلیت قوم کے سامنے آ گئی۔رپورٹ مکمل ہونے سے پہلے حلف برداری کی تقریب اندھیر نگری ، لاقانونیت اور 14 معصوم شہریوں کے خون سے مذاق ہے۔ کیا 14 شہیدوں اور 85 شدید زخمیوں کو انصاف مل گیا جو ایک قاتل کو کابینہ میں شامل کر لیا گیا؟انہوں نے انکشاف کیا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے 42 گواہوں کو 30 مئی 2015 کے دن 10 بجے گواہی کیلئے طلب کررکھا ہے جبکہ آج 29 مئی ہے اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ایک قاتل رانا ثناءاللہ نے وزارت کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حلف سے ثابت ہو گیا کہ رانا ثناءاللہ ڈاکٹر توقیر کو عہدوں سے ہٹانا ڈرامہ بازی تھی اور یہ ڈرامہ آج مکمل طور پر بے نقاب ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی کوئی حیثیت نہیں جب عدالت کا کوئی فورم کسی کو بے گناہ قرار دے گا تو پھر ہی کسی کو بے گناہ تسلیم کریں گے۔سانحہ ڈسکہ پر مٹی ڈالنے اور وکلاءکو سبق سکھانے کیلئے قتل و غارت گری کے ماہر رانا ثناءاللہ سے جلدی میں حلف اٹھوایا گیا۔ رپورٹ رانا ثناءاللہ کی نگرانی میں جے آئی ٹی تشکیل دینے سے پہلے ہی تیار کر لی گئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ،رانا ثناءاللہ اور جے آئی ٹی کا سربراہ اس بات کا جواب دیں کہ ابھی جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے تو اس جے آئی ٹی کی رپورٹ کی آڑ لے کر مرکزی قاتل نے وزارت کا حلف کیسے اٹھا لیا