اسلام آباد(نیوزڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی ہے کہ اسکول کی تعلیم کا آغاز مقامی زبان میں بچوں کی سات سال کی عمر سے کردینا چاہیے۔کونسل نے اپنی سفارشات میں یہ بھی کہا کہ بچوں کو عربی زبان بھی سکھائی جائے تاکہ وہ قرآن پاک کے بعض ابواب کے حقیقی مفہوم سے آشنا ہوسکیں۔پرائمری تعلیم پر اسلامی نظریاتی کونسل کے زیراہتمام منعقد ہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے یہ سفارشات پڑھ کر سنائیں، جس میں دوسری چیزوں کے ساتھ یہ بھی شامل تھا کہ پرائمری تعلیم میں اسلام کے بنیادی اصول، قرآن پاک، حدیث، فقہ اور مسلمانوں کی تاریخ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد کے ساتھ شامل کی جانی چاہیے۔مولانا شیرانی نے کہا ”ہم نے فارسی اور عربی زبانیں سکھانے کی تجویز دی ہے، اس کے ساتھ ساتھ طالبعلم اردو اور مقامی زبانوں پر دسترس حاصل کرسکتے ہیں۔“اسلامی نظریاتی کونسل کے سیمینار میں پانچویں جماعت تک پرائمری تعلیم پر غور کیا گیا۔ شرکائ نے 38 سفارشات کو حتمی صورت دی، جن میں سے ساتویں نمبر کی سفارش نصاب میں تبدیلی کی نو تجاویز پر مشتمل تھی۔ان تجاویز میں کہا گیا تھا کہ پانچویں جماعت تک کے طلباء کو قرآن پاک سے کہانیاں، برصغیر میں تحریکِ آزادی کی تاریخ، انسانی حقوق اور اس کے حوالے سے انفرادی ذمہ داریاں، تجربات اور تنقیدی سوچ کی صورت میں سائنس اور کردار کی تعمیر کے بارے میں پڑھانا چاہیے۔ان سفارشات میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ نصاب میں ریاضی کے اندر زکوٰ? اور وراثت کے ساتھ ساتھ دیگر موضوعات میں اسلامی تاریخ سے مثالیں شامل کی جانی چاہیے۔انہوں نے طلباءکی جسمانی نشونما پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز بھی دی، اور کہا کہ مذہبی مدرسوں کی تعلیم کو اسکولوں کے نصاب کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہیے۔ان سفارشات میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ اگر پورے ملک یا صوبے کا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک شہر کے تمام اسکولوں میں یکساں یونیفارم ہونا چاہیے۔اس سیمینار میں سینئر ماہرِ تعلیم، ریٹائرڈ سرکاری افسران اور مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے مذہبی علماء نے شرکت کی۔مخلوط تعلیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مولانا شیرانی نے کہا کہ طالبعلموں کی شعوری پختگی کے بعد ان کی مخلوط تعلیم کو جاری رکھنا اچھا خیال نہیں ہے۔