ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

پاک چین اقتصادی راہداری کے صرف مغربی روٹ پر اتفاق رائے ہوا ہے

datetime 28  مئی‬‮  2015 |

اسلام آباد (نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنماءفاروق ستار نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے صرف مغربی روٹ پر اتفاق رائے ہوا ہے ، اقتصادی راہداری منصوبے کی مختلف راہداریاں ہیں جن پر ابھی مختلف آراءمووجود ہیں ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر شفافیت کی ابھی بہت کمی ہے ، اقتصادی راہداری منصوبے پر سیاسی جماعتوں کو ہی نہیں بلکہ آئینی اداروں کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہیے ، ماس ٹرانزٹ منصوبہ لاہور میں بن سکتا ہے تو کراچی میں کیوں نہیں بن سکتا ، 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 2 ارب ڈالر صرف کراچی کےلئے ہونے چاہئیں ، پاکستان ایران پائپ لائن منصوبے اور ٹاپی گیس پائپ لائن منصوبے کےلئے بھی درکار 4 ارب ڈالر کی رقم اقتصادی راہداری منصوبے سے ہی نکالی جائے ، گیس پر لگایا گیا سیس ٹیکس واپس لیا جائے ۔ وہ جمعرات کو یہاں آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ قومی اہمیت کا حامل ہے ، اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ منصوبہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کےلئے اہم ہے ، اقتصادی راہداری منصوبے پر قومی اتفاق رائے کےلئے دوسری آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں منصوبے کے سب سے غیر متنازعہ حصے پر اتفاق رائے ہوا ہے جو کہ مغربی الائنٹمنٹ ہے ۔ اقتصادی راہداری مختلف روٹس ہیں جن پر سیاسی رہنماﺅں کی مختلف آراءہیں ۔ آج صرف مغربی الائنمنٹ پر اتفاق ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں کئی اہم نکتےاٹھائے ہیں ، ایک تو اقتصادی راہداری منصوبے پر شفافیت کی ابھی بھی کمی ہے ، اگر منصوبے کو قومی منصوبہ بنانا ہے اور اس سے افادیت کےلئے تمام صوبوں اور علاقوں کو مساوی موقع کی فراہمی کےلئے پارلیمانی کمیٹی کا بننا ضروری تھا ،وزیراعظم کی جانب سے کمیٹی کا تشکیل دینے کا اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں ، پارلیمانی کمیٹی میں بھی اسی طرح مشاورت کی جائے جس طرح آل پارٹیز کانفرنس میں کی گئی تاکہ یہ منصوبہ آگے بڑھ سکے ۔ اقتصادی راہداری منصوبے کے خدوخال ابھی پوری طرح سے ڈویلپ نہیں ہوئے تمام متعلقہ آئینی اداروں کو بھی اس معاملے پر اعتماد میں لیا جائے مشترکہ مفادات کونسل اور نیشنل اکنامک کونسل میں بھی ان منصوبوں کو رکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں یہ سوال کیا ہے کہ کیا اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت کو بھی سنبھلنے میں مدد ملے گی ؟ چین کے کئی شہروں میں ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ بنا ہے اور لاہور میں بھی بن رہا ہے تو پھر کراچی کو کیوں محروم رکھا جارہا ہے ، کراچی کے بنا پاکستان نہیں چل سکتا ۔ چائنہ کی سرمایہ کاری کا 45 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے تو پھر اس میں دو ارب ڈالر کراچی کےلئے بھی رکھے جائیں تاکہ کراچی کا سرکلر ریلوے کی بحالی کا منصوبہ مکمل ہوسکے ۔ اس کو بھی پاک چائنہ اقتصادی راہداری سے فنانس کیا جائے ، جس کےلئے دو ارب چاہئیں ، 45 ارب ڈالر میں سے 2 ارب ڈالر کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے ۔ صنعتوں پر جو اربوں روپے ٹیکس لگائے گئے ہیں انہیں واپس لیا جائے ، ایران پاکستان پائپ لائن اور ترکمانستان ، افغانستان ، بھارت اور پاکستان ٹاپی گیس پائپ لائن منصوبہ جس کےلئے پاکستان کے حصے کے 4 ارب ڈالر چاہئیں وہ بھی پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے سے نکالنے چاہئیں ، 34 ارب ڈالر کے توانائی کے لگنے والے منصوبوں میں سے 2 سے 4 ارب روپے نکل کر ادھر بھی کردیئے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا تاکہ صنعتوں پر بوجھ کم کیا جاسکے ۔ ان باتوں پر ابھی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے ، یہ باتیں آگے بحث مباحثے میں آتی رہیں گی اور ان پر مشاورتی عمل جاری رہے گ

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…