جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بیلفرڈ کی ڈگریاں دینے والا سلیم قریشی ایگزیکٹ کراچی میں چپڑاسی تھا

datetime 27  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)نجی ٹی وی کے پروگرام میں ایگزیکٹ اسکینڈل پر تجزیہ کرتے ہوئے میزبان نے کہا کہ ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کی تفتیش کا معاملہ دن بدن وسیع ہوتا جارہا ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے ایف بی آئی کے بعد انٹرپول سے بھی مدد مانگ لی گئی ہے، ایگزیکٹ سے جڑی بیلفرڈ یونیورسٹی کو امریکی عدالت جعل سازی کے جرم میں بائیس ملین ڈالر جرمانے کی سزا سناچکی ہے جبکہ ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ بیلفرڈ یونیورسٹی سے کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کرتے ہیں ، تاہم یہ انکار سراسر غلط ہے، بیلفرڈ یونیورسٹی کے سارے معاملے کی ذمہ داری ایک پاکستانی سلیم قریشی نے اپنے سر لی تھی، مقدمہ کے دوران امریکی وکلاء سلیم قریشی سے ایگزیکٹ کا نام لے کر سوال کرتے رہے، سلیم قریشی نے بھی ایگزیکٹ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تاہم یہ انکار بھی یہ غلط ثابت ہوا۔ پروگرام میں خصوصی رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ٹیم جب سلیم قریشی کی جانب سے امریکی عدالت میں دیئے گئے پتہ پر پہنچی تو پتا چلا کہ لوگو ں کو ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کروانے والی بیلفرڈ یونیورسٹی کا انتظام چلانے والا سلیم قریشی آٹھویں جماعت پاس ہے، یہ چونکا دینے والی اطلاع ہمیں سلیم قریشی کے بھائی نے دی کیونکہ سلیم قریشی کراچی میں موجود نہیں، سلیم قریشی کے بھائی کے مطابق سلیم قریشی ایگزیکٹ میں پیون کا کام کرتا تھا، وہ یہ مسئلہ سامنے آنے سے پہلے ہی پنجاب گیا ہوا ہے، جب کہا جائے گا اسے بلالیں گے۔۔ ایگزیکٹ کے سابق ملازم بابر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جب ایگزیکٹ جوائن کی تو میرے ساتھ بائیس لوگوں نے ٹیسٹ دیا تھا جس میں سے آٹھ لوگ کامیاب ہوئے تھے، ان آٹھ میں سے دو لوگوں نے ٹریننگ کے دوران ہی استعفیٰ دیدیا تھا، میں جب اپنی ٹریننگ مکمل کر کے فلور پرا ٓیا تو میں نے وہاں جو کچھ دیکھا اس کے بعد مجھے نہیں لگا کہ میں اخلاقی طور پر یہ سب کرسکتا ہوں اس لئے میں نے استعفیٰ دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹ میں مجھے بیلفرڈ یونیورسٹی کی ذمہ داری دی گئی تھی ، میں نے ایگزیکٹ میں دیکھا کہ کوئی پڑھ لکھ نہیں رہا اور لوگوں کو صرف ان کے سی وی (CV) پر ڈگری فراہم کی جارہی ہے ، مجھے یہ بات صحیح نہیں لگی کہ بغیر پڑھے اور بغیر امتحان دیئے صرف پیسوں کی بنیاد پر ڈگری دیدی جائے،اسی بنیادپر میں نے ایگزیکٹ سے استعفیٰ دیا۔ ایگزیکٹ کے سابق ملازم بابر نے بتایا کہ ہمیں یونیورسٹی اسائن کرنے سے پہلے شیڈو ٹریننگ کرائی جاتی تھی جس میں ہمیں کسی تجربہ کار بندے کے ساتھ بٹھایا جاتا تھا جس سے ہمیں سیکھنا ہوتا تھا، میں نے دیکھا کہ میرا سینئر کس طرح سے ڈگری بیچ رہا تھا، اس پورے فلور پر یہی کام ہورہا تھا، ایک وقت میں پانچ سو لوگ وہاں بیٹھے ہوتے تھے۔ بابر نے مزید بتایا کہ ایگزیکٹ کے ایجنٹ کی طرف سے ڈگری بیچنے کیلئے کلائنٹ سے دوستی کا ماحول بنایا جاتا تھا اور اس کی پوزیشن دیکھی جاتی تھی، ایجنٹ کلائنٹ سے پوچھتا تھا کہ اس کے زندگی میں کیا تجربات ہیں جو وہ یہ کورس کرنا چاہتا ہے ، کلائنٹ کو بتایا جاتا تھا کہ ہم آپ کی زندگی کے تجربے کو آپ کے بائیو ڈیٹا کی بنیاد پرا ٓپ کے کریڈٹ آورز پر ٹرانسفر کریں گے اور ان کریڈٹ آورز کو بیچلرز ڈگری پر ایوارڈ کریں گے۔ بابر کا کہنا تھا کہ میں نے ایک دو کالز ایسی بھی دیکھیں جس میں کلائنٹ کو بتایا گیا کہ آپ کا جو تجربہ ہے اس کے مطابق آپ کریڈٹ آورز ٹرانسفر کرنے کے بعد بیچلرز کیلئے نہیں ڈپلوما کیلئے کوالیفائی کررہے ہیں، آپ ابھی ڈپلوما لے لیجئے، اس کے بعد جب آپ کے پاس ڈپلوما اور تجربہ دونوں ہوں گے تو آپ بیچلرز کیلئے کوالیفائی کرجائیں گے جس کے بعد آپ بیچلرز ڈگری بھی لے سکتے ہیں، اس بات پر کافی کلائنٹس مطمئن ہوجاتے تھے، اس کے بعد کلائنٹس کو کہا جاتا تھا کہ آپ کی اسٹینڈرڈ جی پی سیٹ کردی گئی ہے، اگر آپ چاہیں تو ہم پوائنٹس کی بنیاد پر آپ کی جی پی بھی بڑھادیں گے جس کے کچھ اضافی چارجز لگیں گے، کلائنٹ سے اضافی چارجز لینے کے بعد اس کی جی پی بھی بڑھادی جاتی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں بابر نے کہا کہ جب میں نے ایگزیکٹ جوائن کی تو مجھ سے بڑی عمر کے لوگ وہاں موجود تھے، وہاں موجود لوگوں کو سب پتا تھا کہ وہاں کیا ہورہا ہے اور وہ کیا کررہے ہیں، ٹریننگ کی ابتداءمیں ہمیں بتایا گیا کہ ہم آن لائن انسٹیٹیوشنز چلارہے ہیں ،ٹریننگ کے بعد ہمیں یونیورسٹی کی ذمہ داری دیدی گئی

مزید پڑھئے:چین :پیار کی باتیں مکڑا بھی کرتا ہے

تو شروع میں ہمارے منیجر نے ڈھکے چھپے الفاظ میں بتایا لیکن بعد میں واضح طور پر بتادیا تھا کہ آپ کو ڈگری بیچنی ہے اور زیادہ سے زیادہ بیچنی ہے۔ادائیگی کا طریقہ کار بتاتے ہوئے بابر نے کہا کہ کلائنٹ سے کریڈٹ کارڈ کی معلومات لینے کے بعد آگے ایک اور ڈپارٹمنٹ کو بھیج دی جاتی تھی،وہ لوگ بھی اسی فلور پر بیٹھے ہوتے تھے لیکن وہ لوگ بیلفرڈ یونیورسٹی کی طرف سے نہیں بلکہ مخصوص پیمنٹ سیکیور کمپنی کی طرف سے فون کرکے کلائنٹ سے کنفرم کرتے تھے کہ بیلفرڈ یونیورسٹی سے آپ کی پیمنٹ آئی ہے، آپ نے کیا یہ پیمنٹ کی ہے، اگر کلائنٹ کہتا تھا کہ میں نے ہی یہ پیمنٹ کی ہے اور اس کوا ٓپ secure کردیں تو وہ secure ہوجاتی تھی ورنہ وہ کہتے تھے کہ یہ reverse ہوجائے گی۔ سابق ملازم ایگزیکٹ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ نے ہمیں یہ نہیں بتایا تھا کہ ہمیں کوئی کام باہر سے آﺅٹ سورس ہوا ہے، ہمیں صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ ہم آن لائن انسٹیٹیوشنز چلاتے ہیں، جس میں آپ لوگ کونسلر کے طور پر کام کریں گے اور پرائر لرننگ آن لائن ایجوکیشن فراہم کریں گے لیکن ٹریننگ کے دوران ہی مجھے سمجھ آگیا تھا کہ یہ کون سی ایجوکیشن ہے اور یہ سب کیا ہے،جس دن میں فلورپر آیا تو مجھے ہر چیز کنفرم ہوگئی تھی، کلائنٹ کیلئے ہم کونسلر تھے جبکہ کمپنی کیلئے ہم ایجنٹ تھے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…