کراچی(نیوزڈیسک) ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اور کارپوریٹ سرکل کے حکام نے شعیب احمد شیخ سے الگ الگ پوچھ گچھ کی۔ حکام نے ان سے طویل بیان کے دوران ایگزیکٹ کے اثاثوں، کاروبار اور جعلی ڈگریوں کے اجرا سے متعلق سوالات کئے۔ ذرائع کے مطابق شعیب احمد شیخ سے طلب کی گئی دستاویزات کی جانچ پڑتال بھی جاری ہے۔ ایف آئی اے حکام نے ایگزیکٹ کے دفتر کا دورہ بھی کیا اور مزید شواہد کی جانچ پڑتال کی۔ ذرائع کے مطابق ایگزیکٹ کے خلاف تحقیقات میں اب تک سامنے آنے والے شواہد کی روشنی میں ایف آئی آر کے مندرجات بھی تیار کر لئے گئے ہیں۔ دوسری جانب ایگزیکٹ کے چونتیس سے زائد سائبر اکاو¿نٹس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ مشکوک اکاو¿نٹس کی بنا پر تفتیش کا دائرہ کار مزید بڑھائے جانے کا بھی امکان ہے۔ دوسری جانب ایگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کے ذریعے برطانوی حکومت سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔ برطانیہ میں ایگزیکٹ کے بینک اکاو¿نٹس کے بارے میں بھی تفصیلات مانگ لی گئی ہیں۔ ایگزیکٹ سے کریمنالوجی کی ڈگری حاصل کرنے والے جین مورسین کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔ کمپنی سے قبضے میں لئے گئے کمپیوٹرز کی ابتدائی فرانزک رپورٹ بھی کل تیار ہو جائے گی۔ دوسری جانب کراچی میں لیگل ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے ایف آئی اے آفس میں ایگزیکٹ کے چھ کمپنی ڈائریکٹرز کے بیانات قلمبند کر لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایگزیکٹ تعلیمی اداروں کی این او سی اور متعلقہ اداروں سے الحاق کی دستاویزات پیش نہیں کر سکی، تاہم ڈگریاں حاصل کرنے والوں کی تفصیلات اور فیس کی مد میں حاصل کی گئی رقسم کی دستاویزات ایف آئی اے کو فراہم کر دی گئی ہیں۔ –